دل نہیں پہلو میں درد دل نہیں
دل نہیں پہلو میں درد دل نہیں
آہ اب جینے کا کچھ حاصل نہیں
سرد ہے ہنگامۂ بزم جہاں
میں نہیں تو گرمئ محفل نہیں
آرزو جب تھی ہزاروں تھے حریف
اب کوئی بھی غم گسار دل نہیں
اے نگاہ شوق تو دھوکا نہ دے
وہ تو ہے حد نظر ساحل نہیں
رازؔ مل جاتی ہے فکروں سے نجات
شاعری کا اور کچھ حاصل نہیں