دل ربا بھی وہ دل نواز بھی ہے

دل ربا بھی وہ دل نواز بھی ہے
اور پھر سب سے بے نیاز بھی ہے


روح فرسا ہے سوز عشق مگر
مجھ سے پوچھو تو جاں نواز بھی ہے


شکوۂ دور آسماں ہی نہیں
اپنی قسمت پہ مجھ کو ناز بھی ہے


کیا تماشا ہے محفل ہستی
اک حقیقت بھی ہے مجاز بھی ہے


جو خدا سے بھی کہہ نہیں سکتا
میرے دل میں نہاں وہ راز بھی ہے


کون پوچھے کہ حضرت سیماب
آپ واقف ہیں کوئی رازؔ بھی ہے