Raz Chandpuri

راز چاندپوری

راز چاندپوری کی غزل

    سچ تو یہ ہے کہ دیدہ ور ہو تم

    سچ تو یہ ہے کہ دیدہ ور ہو تم بے خبر ہم ہیں با خبر ہو تم واقف راز خیر و شر ہو تم خوش خیال اور خوش نظر ہو تم آشنائے رموز کن فیکن راز ہستی سے با خبر ہو تم جس سے روشن ہے مطلع امید شام غربت میں وہ سحر ہو تم کون ہے یہ حریف شعلۂ طور اے میں قربان جلوہ گر ہو تم دشت غربت میں راہ ہستی ...

    مزید پڑھیے

    نگاہ شوق وقف حسن فطرت ہوتی جاتی ہے

    نگاہ شوق وقف حسن فطرت ہوتی جاتی ہے طبیعت محرم راز محبت ہوتی جاتی ہے نمایاں شوخیٔ رنگ طبیعت ہوتی جاتی ہے کہ ہر کافر ادا سے اب محبت ہوتی جاتی ہے محبت آہ کیا شے ہے محبت کیا کہوں تم سے مجھے معلوم دل کی قدر و قیمت ہوتی جاتی ہے مرا ذوق پرستش ہے جدا سارے زمانے سے محبت کرتا جاتا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    پچھتانے سے کیا حاصل پچھتانے سے کیا ہوگا

    پچھتانے سے کیا حاصل پچھتانے سے کیا ہوگا کچھ تو نے کیا ہوگا کچھ تجھ سے ہوا ہوگا جینے کا مزہ جب ہے جینے کا ہو کچھ حاصل یوں لاکھ جئے کوئی تو جینے سے کیا ہوگا پرسش کی نہیں حاجت پرسش کی ضرورت کیا معلوم ہے سب تجھ کو جو کچھ بھی ہوا ہوگا جب تک ہے خودی دل میں ہوگی نہ پذیرائی بیکار ہیں یہ ...

    مزید پڑھیے

    ہم نشیں ایسی کوئی تدبیر ہونی چاہیے

    ہم نشیں ایسی کوئی تدبیر ہونی چاہیے میرے قبضے میں مری تقدیر ہونی چاہیے ختم ہونا چاہیے اب قصۂ دیر و حرم خانقاہ زندگی تعمیر ہونی چاہیے امتیاز کفر و ایماں وقت پر ہو جائے گا دعوت مے خانہ عالمگیر ہونی چاہیے اور بڑھ جائیں ذرا تشنہ لبی کی تلخیاں دور ساغر میں ابھی تاخیر ہونی ...

    مزید پڑھیے

    حسن صورت دیکھ کر رنگ طبیعت دیکھ کر

    حسن صورت دیکھ کر رنگ طبیعت دیکھ کر محو حیرت ہوں سواد بزم غربت دیکھ کر مجھ سے پوچھے راز کی باتیں مجھے معلوم ہیں کیوں پریشاں ہو کوئی نیرنگ فطرت دیکھ کر واقعہ ہے واقعہ اہل نظر سے پوچھئے حسن بھی حیرت میں ہے شان محبت دیکھ کر تیز گامی مقتضائے جوش الفت ہی سہی لیکن اے رہرو نقوش راہ ...

    مزید پڑھیے

    دل کو حریف ناز کیے جا رہا ہوں میں

    دل کو حریف ناز کیے جا رہا ہوں میں ہر شے سے بے نیاز کئے جا رہا ہوں میں شکر نگاہ ناز کیے جا رہا ہوں میں فطرت کو کارساز کیے جا رہا ہوں میں ہے جستجوئے سر حقیقت رواں فروز راہ طلب دراز کیے جا رہا ہوں میں دنیا کو دے رہا ہوں سبق حسن و عشق کا افشا ہر ایک راز کیے جا رہا ہوں میں ہوگا کبھی تو ...

    مزید پڑھیے

    نگاہ عشق میں تابندگی نہیں ملتی

    نگاہ عشق میں تابندگی نہیں ملتی چراغ حسن سے اب روشنی نہیں ملتی سر نیاز جھکائے گا کیا کوئی خوددار نگاہ ناز سے جب داد ہی نہیں ملتی شریک درد محبت کوئی نہیں ہوتا کسی سے داد‌ محبت کبھی نہیں ملتی نگاہ ساقیٔ رعنا کا یہ بھی احساں ہے بقدر ذوق مئے آگہی نہیں ملتی یہ مے کدہ ہے یہاں قید ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2