سچ تو یہ ہے کہ دیدہ ور ہو تم
سچ تو یہ ہے کہ دیدہ ور ہو تم بے خبر ہم ہیں با خبر ہو تم واقف راز خیر و شر ہو تم خوش خیال اور خوش نظر ہو تم آشنائے رموز کن فیکن راز ہستی سے با خبر ہو تم جس سے روشن ہے مطلع امید شام غربت میں وہ سحر ہو تم کون ہے یہ حریف شعلۂ طور اے میں قربان جلوہ گر ہو تم دشت غربت میں راہ ہستی ...