Rahman Khawar

رحمان خاور

رحمان خاور کی غزل

    سونا سونا آنگن ہے اور بام و در خاموش

    سونا سونا آنگن ہے اور بام و در خاموش کس سے گفتگو کیجے ہو جو گھر کا گھر خاموش شمع کی طرح کوئی غم گسار کیا ہوگا ساتھ ساتھ چلتی ہے رات رات بھر خاموش کچھ تو مصلحت ہوگی جو زباں نہیں کھلتی ورنہ تیری محفل میں ہم اور اس قدر خاموش ہے سکوت کا عالم کائنات پر طاری جب سے ہم ادھر چپ ہیں اور وہ ...

    مزید پڑھیے

    جب نظر جا نہ سکے حد نظر سے آگے

    جب نظر جا نہ سکے حد نظر سے آگے کون سوچے کہ ہے کچھ اور بھی گھر سے آگے منزل عشق میں ہم کو کوئی ایسا نہ ملا جس کی منزل ہو تری راہ گزر سے آگے جب تلک سائے میں بیٹھے ہو غنیمت جانو دور تک دھوپ کا صحرا ہے شجر سے آگے جو ترے در سے اٹھے ہیں انہیں معلوم کہاں کوچۂ در بدری ہے ترے در سے ...

    مزید پڑھیے

    ملے ہیں حرف بس اتنے مجھے بیاں کے لیے

    ملے ہیں حرف بس اتنے مجھے بیاں کے لیے گلی کی روشنی جیسے کسی مکاں کے لیے چلو کہ چل کے کسی دشت کو کریں آباد فضائے شہر تو قاتل ہے جسم و جاں کے لیے ہمارے در کی سبھی دستکیں رہیں محفوظ تمام عمر کسی دست مہرباں کے لیے سبھی کو میری طرح عشق کا نہیں ادراک سمندروں کا سفر ہے جہاز راں کے ...

    مزید پڑھیے

    ترے بغیر عجب بام و در کا عالم ہے

    ترے بغیر عجب بام و در کا عالم ہے کہاں وہ دشت کا ہوگا جو گھر کا عالم ہے پڑے گھروں پہ یہ افتاد کیا کہ لوگوں کے قیام سے بھی نمایاں سفر کا عالم ہے جو دیکھتے ہیں وہ تحریر کر نہیں سکتے یہ میرے شہر کے اہل ہنر کا عالم ہے ذرا جو چھاؤں میں بیٹھو تو جسم جل جائے یہ سایہ دار ہے یہ اس شجر کا ...

    مزید پڑھیے

    کوچہ کوچہ تازہ ہواؤں کا کال ہے

    کوچہ کوچہ تازہ ہواؤں کا کال ہے اس شہر میں تو سانس بھی لینا محال ہے اٹھتا ہے جو بھی ابر برستا ہے دشت پر موسم کو میرے شہر کا کتنا خیال ہے یہ موج تہ نشیں تو بڑا کام کر گئی سمجھے ہوئے تھے ہم کہ ابھرنا محال ہے رکھے ہیں خواہشات نے جب سے یہاں قدم دل سبزۂ چمن کی طرح پائمال ہے ملنے کے آج ...

    مزید پڑھیے

    ہے باغ تمنا کی بہار اپنی جگہ خوب

    ہے باغ تمنا کی بہار اپنی جگہ خوب گل اپنی جگہ خوب ہیں خار اپنی جگہ خوب یہ خیمہ زنی راہ میں اپنی جگہ اچھی اٹھتا ہوا منزل پہ غبار اپنی جگہ خوب ہم جتنے طلب گار وہ اتنا ہی گریزاں ہم اپنی جگہ خوب ہیں یار اپنی جگہ خوب کم اپنی جگہ دشت مسافت میں نہیں ہے مانا کہ ہیں یہ شہر و دیار اپنی جگہ ...

    مزید پڑھیے

    تری طلب میں یہاں تک خراب حال ہوا

    تری طلب میں یہاں تک خراب حال ہوا کہ میں جہان‌ محبت میں اک مثال ہوا مرے قریب سے اکثر وہ اس طرح گزرا نگاہ بھر کے اسے دیکھنا محال ہوا وہ لوگ جن کی رفاقت کبھی نہ راس آئی ہوئے جو دور تو دل کو بہت ملال ہوا مجھے خبر ہے کہ وہ پیشتر نہ تھا ایسا مری وفا سے جفا کا اسے خیال ہوا دکھوں سے ...

    مزید پڑھیے

    خوشی ہے اپنی نہ کوئی ملال ہے اپنا

    خوشی ہے اپنی نہ کوئی ملال ہے اپنا وہ بے دلی ہے کہ جینا محال ہے اپنا نہ وہ وصال کے قصے نہ ہجر کا رونا بڑا عجیب سا کچھ دن سے حال ہے اپنا نگاہ شوق کی اس کو ابھی کہاں پروا ابھی وہ شخص اسیر جمال ہے اپنا مری طرح بھی کوئی ضبط غم سے کام نہ لے کہ اپنے آپ سے پوشیدہ حال ہے اپنا ہم ایسے صاحب ...

    مزید پڑھیے

    تیغ ستم کبھی ہے تو سنگ جفا کبھی

    تیغ ستم کبھی ہے تو سنگ جفا کبھی یعنی نصیب عشق وہی ہے جو تھا کبھی سایا نہ تھا کہ ساتھ مرا چھوڑتا کبھی اب بھی وہ ساتھ ہے جو مرے ساتھ تھا کبھی اکثر تو خشک ہی مری آنکھیں رہیں مگر یوں بھی ہوا دئے سے دیا جل اٹھا کبھی کچھ کچھ تو ابتدائے اسیری میں تھا کرم پھر حال پوچھنے بھی نہ آئی صبا ...

    مزید پڑھیے

    مرحلے تو زیست کے طے کر لیے

    مرحلے تو زیست کے طے کر لیے پاؤں لیکن آبلوں سے بھر لیے گھر سے باہر روشنی تھی منتظر کیسے کیسے خوش نما منظر لیے اور کیا دیکھیں کہ وحشت کے سبب پھول دیکھے ہاتھ میں پتھر لیے دشت سے گھر لوٹ کے پچھتائے ہم گھر بھی نکلا دشت کا منظر لیے سیکھ دنیا سے تکلم کا ہنر ایک فقرہ سیکڑوں نشتر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5