Rahman Khawar

رحمان خاور

رحمان خاور کے تمام مواد

41 غزل (Ghazal)

    سونا سونا آنگن ہے اور بام و در خاموش

    سونا سونا آنگن ہے اور بام و در خاموش کس سے گفتگو کیجے ہو جو گھر کا گھر خاموش شمع کی طرح کوئی غم گسار کیا ہوگا ساتھ ساتھ چلتی ہے رات رات بھر خاموش کچھ تو مصلحت ہوگی جو زباں نہیں کھلتی ورنہ تیری محفل میں ہم اور اس قدر خاموش ہے سکوت کا عالم کائنات پر طاری جب سے ہم ادھر چپ ہیں اور وہ ...

    مزید پڑھیے

    جب نظر جا نہ سکے حد نظر سے آگے

    جب نظر جا نہ سکے حد نظر سے آگے کون سوچے کہ ہے کچھ اور بھی گھر سے آگے منزل عشق میں ہم کو کوئی ایسا نہ ملا جس کی منزل ہو تری راہ گزر سے آگے جب تلک سائے میں بیٹھے ہو غنیمت جانو دور تک دھوپ کا صحرا ہے شجر سے آگے جو ترے در سے اٹھے ہیں انہیں معلوم کہاں کوچۂ در بدری ہے ترے در سے ...

    مزید پڑھیے

    ملے ہیں حرف بس اتنے مجھے بیاں کے لیے

    ملے ہیں حرف بس اتنے مجھے بیاں کے لیے گلی کی روشنی جیسے کسی مکاں کے لیے چلو کہ چل کے کسی دشت کو کریں آباد فضائے شہر تو قاتل ہے جسم و جاں کے لیے ہمارے در کی سبھی دستکیں رہیں محفوظ تمام عمر کسی دست مہرباں کے لیے سبھی کو میری طرح عشق کا نہیں ادراک سمندروں کا سفر ہے جہاز راں کے ...

    مزید پڑھیے

    ترے بغیر عجب بام و در کا عالم ہے

    ترے بغیر عجب بام و در کا عالم ہے کہاں وہ دشت کا ہوگا جو گھر کا عالم ہے پڑے گھروں پہ یہ افتاد کیا کہ لوگوں کے قیام سے بھی نمایاں سفر کا عالم ہے جو دیکھتے ہیں وہ تحریر کر نہیں سکتے یہ میرے شہر کے اہل ہنر کا عالم ہے ذرا جو چھاؤں میں بیٹھو تو جسم جل جائے یہ سایہ دار ہے یہ اس شجر کا ...

    مزید پڑھیے

    کوچہ کوچہ تازہ ہواؤں کا کال ہے

    کوچہ کوچہ تازہ ہواؤں کا کال ہے اس شہر میں تو سانس بھی لینا محال ہے اٹھتا ہے جو بھی ابر برستا ہے دشت پر موسم کو میرے شہر کا کتنا خیال ہے یہ موج تہ نشیں تو بڑا کام کر گئی سمجھے ہوئے تھے ہم کہ ابھرنا محال ہے رکھے ہیں خواہشات نے جب سے یہاں قدم دل سبزۂ چمن کی طرح پائمال ہے ملنے کے آج ...

    مزید پڑھیے

تمام