ترے بغیر عجب بام و در کا عالم ہے

ترے بغیر عجب بام و در کا عالم ہے
کہاں وہ دشت کا ہوگا جو گھر کا عالم ہے


پڑے گھروں پہ یہ افتاد کیا کہ لوگوں کے
قیام سے بھی نمایاں سفر کا عالم ہے


جو دیکھتے ہیں وہ تحریر کر نہیں سکتے
یہ میرے شہر کے اہل ہنر کا عالم ہے


ذرا جو چھاؤں میں بیٹھو تو جسم جل جائے
یہ سایہ دار ہے یہ اس شجر کا عالم ہے


سکوت سا ہے ادھر بھی ادھر بھی سناٹا
جو منزلوں کا وہی رہ گزر کا عالم ہے


مرے اور اس کے ستارے اب ایک ہیں خاورؔ
جو کل ادھر تھا وہی اب ادھر کا عالم ہے