Raghunandan Sharma Danish

رگھونندن شرما دانش

رگھونندن شرما دانش کی غزل

    شہر والوں کدھر گیا مرا جسم

    شہر والوں کدھر گیا مرا جسم کیا کہیں کوچ کر گیا مرا جسم آئینہ سے نظر ملائی تھی ریزہ ریزہ بکھر گیا مرا جسم سارے رستے مری نظر میں تھے پھر کہاں سے گزر گیا مرا جسم اس کی تصویر دیکھنے بھر سے سر سے پا تک سنور گیا مرا جسم پہلے اک جسم کو چھوا میں نے پھر ندامت سے مر گیا مرا جسم

    مزید پڑھیے

    کچھ نہ کچھ خواب پالتے رہئے

    کچھ نہ کچھ خواب پالتے رہئے جسم گھر سے نکالتے رہئے لطف لینا ہے زندگی کا تو خود کو خطروں میں ڈالتے رہئے میری نظروں میں صرف منزل ہے آپ کیچڑ اچھالتے رہئے کچھ تو بہتر ضرور نکلے گا روز خود کو کھنگالتے رہئے

    مزید پڑھیے

    روشنی تھی تم تھے یا خود میرا سایا کون تھا

    روشنی تھی تم تھے یا خود میرا سایا کون تھا روز میرے خواب میں آ کر بکھرتا کون تھا وہ تو رغبت ہو گئی ہے ناخدا تجھ سے مجھے ورنہ تیری کشتیوں میں آتا جاتا کون تھا مان لوں تیری کہ میں اک سنگ دل ہوں پر بتا بن کے آنسو یہ مرے اندر پگھلتا کون تھا شور سا اٹھا تھا مجھ میں خامشی کے باوجود میرے ...

    مزید پڑھیے

    دھوپ میں سائے سے بچھڑا تو نہیں جا سکتا

    دھوپ میں سائے سے بچھڑا تو نہیں جا سکتا پھر بھی اس دل سے یہ ڈر سا تو نہیں جا سکتا جس کی دیوار کسی وقت بھی گر سکتی ہو یار اس کمرے میں ٹھہرا تو نہیں جا سکتا روح اور جسم کے جھگڑوں سے ہے تکلیف مگر روح اور جسم کو بانٹا تو نہیں جا سکتا اپنے ہمسائے سے رغبت تو ہمیں ہے لیکن دیر تک دھوپ میں ...

    مزید پڑھیے

    صرف اپنے تلک ہی رکھا جائے گا

    صرف اپنے تلک ہی رکھا جائے گا دکھ کو سنجیدگی سے لیا جائے گا بعد میں گھر کا پانی الیچیں گے ہم پہلے طغیانیوں سے لڑا جائے گا جلد اس پار پہنچیں گے ہم بھی اگر ناؤ میں ایک ہی ناخدا جائے گا آج محفل میں آئے ہیں چپ ذات لوگ اس کا مطلب بہت کچھ کہا جائے گا ان سنا کر رہا ہے زمانہ ہمیں خامشی ...

    مزید پڑھیے

    درد دل عمر بھر نہیں ہوتا

    درد دل عمر بھر نہیں ہوتا عشق تم سے اگر نہیں ہوتا اس سے کہیو کے لوٹ آئے وہ مجھ سے تنہا سفر نہیں ہوتا جن کی آنکھوں میں خواب پلتے ہیں ان کی آنکھوں میں ڈر نہیں ہوتا اے غزل تو اگر نہیں ملتی میں جدھر ہوں ادھر نہیں ہوتا

    مزید پڑھیے

    ڈوبنے سے بچا رہا ہے مجھے

    ڈوبنے سے بچا رہا ہے مجھے کوئی ساحل پہ لا رہا ہے مجھے ایک دریا ہے میری آنکھوں میں ایک صحرا بلا رہا ہے مجھے روح سے جسم مطمئن ہے تو خود پہ رونا کیوں آ رہا ہے مجھے وصل کے وقت تو میں تجھ میں تھا ہجر دنیا میں لا رہا ہے مجھے میرے جیسی صدائیں لگتی ہیں کوئی مجھ سا بلا رہا ہے مجھے

    مزید پڑھیے

    خود کو بھی سچ سچ بتا پایا نہ میں

    خود کو بھی سچ سچ بتا پایا نہ میں آئینے سے کیوں نبھا پایا نہ میں اتنی عجلت تھی بتانے کی مجھے جو بتانا تھا بتا پایا نہ میں اس لئے رشتوں میں دشواری ہوئی چہرے پر چہرہ لگا پایا نہ میں عمر بھر جس کو نہ حاصل کر سکا عمر بھر اس کو گنوا پایا نہ میں اس کے جانے کا تھا اتنا غم مجھے ایک بھی ...

    مزید پڑھیے

    خود اپنے آپ کی نظروں میں گر گیا ہے کوئی

    خود اپنے آپ کی نظروں میں گر گیا ہے کوئی درخت کاٹ کے سائے کو رو رہا ہے کوئی بہت زمانے سے اک ڈوبے شخص کی خاطر تمام رات سمندر پہ کاٹتا ہے کوئی تمہیں بتاؤ تمہیں کیسے اپنا دل دے دیں تمہیں بتاؤ کہ صحرا میں ڈوبتا ہے کوئی درخت چھوڑ کے پنچھی کہیں نہیں جاتے تو کیا درخت کے پیچھے پڑا ہوا ہے ...

    مزید پڑھیے

    چاند ندی میں ابھرا ہوگا

    چاند ندی میں ابھرا ہوگا اور سمندر جلتا ہوگا ہنستے ہنستے یاد آیا ہے کوئی کہیں پر روتا ہوگا پیاسے مت لوٹو ساحل سے نام ندی کا رسوا ہوگا برسوں بعد کھلی ہے کھڑکی کون گلی میں آیا ہوگا جب ہم تم پاس آ جائیں گے اپنے بیچ زمانہ ہوگا سائے سے باتیں کرنے والا سوچو کتنا تنہا ہوگا اس کشتی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3