چاند ندی میں ابھرا ہوگا
چاند ندی میں ابھرا ہوگا
اور سمندر جلتا ہوگا
ہنستے ہنستے یاد آیا ہے
کوئی کہیں پر روتا ہوگا
پیاسے مت لوٹو ساحل سے
نام ندی کا رسوا ہوگا
برسوں بعد کھلی ہے کھڑکی
کون گلی میں آیا ہوگا
جب ہم تم پاس آ جائیں گے
اپنے بیچ زمانہ ہوگا
سائے سے باتیں کرنے والا
سوچو کتنا تنہا ہوگا
اس کشتی پر کیا گزرے گی
جس کے حق میں صحرا ہوگا
دیواروں پر دھول نہیں ہے
گھر میں کوئی رہتا ہوگا