شہر والوں کدھر گیا مرا جسم
شہر والوں کدھر گیا مرا جسم
کیا کہیں کوچ کر گیا مرا جسم
آئینہ سے نظر ملائی تھی
ریزہ ریزہ بکھر گیا مرا جسم
سارے رستے مری نظر میں تھے
پھر کہاں سے گزر گیا مرا جسم
اس کی تصویر دیکھنے بھر سے
سر سے پا تک سنور گیا مرا جسم
پہلے اک جسم کو چھوا میں نے
پھر ندامت سے مر گیا مرا جسم