Raghunandan Sharma Danish

رگھونندن شرما دانش

رگھونندن شرما دانش کی غزل

    ندی سے کوئی بھی پیاسا نہ جائے

    ندی سے کوئی بھی پیاسا نہ جائے کناروں سے اگر الجھا نہ جائے یہ مانا بن چکا ہے پل ندی پر مگر ملاح سے الجھا نہ جائے سمندر کی بس اتنی آرزو ہے ندی کا راستہ روکا نہ جائے چرا کر لے گیا ہے کوئی مجھ کو مرے اندر مجھے ڈھونڈھا نہ جائے کچھ اتنے غور سے دیکھو نہ اس کو کہ پھر خود کی طرف دیکھا نہ ...

    مزید پڑھیے

    ترے خیال میں جب ذہن مبتلا نہیں تھا

    ترے خیال میں جب ذہن مبتلا نہیں تھا میں سوچتا تھا مگر ایسا سوچتا نہیں تھا سدا لگاتے رہے تجھ کو ڈوبنے والے کوئی بھی تیرے سوا ان کے پاس تھا نہیں تھا ذرا تو سوچ کہ ان بام و در پے کیا گزری سیاہ رات تھی گھر میں کوئی دیا نہیں تھا میں اپنے آپ سے باہر نکل کے کیا کرتا کوئی بھی شہر میں میرے ...

    مزید پڑھیے

    گلابی ہونٹھ یہ قشقہ تمہارا

    گلابی ہونٹھ یہ قشقہ تمہارا مجھے بھانے لگا چہرہ تمہارا لبوں کو پڑ گئی عادت لبوں کی بہت مہنگا پڑا بوسہ تمہارا مکان جسم یوں تو ڈھ گیا پر قیامت ڈھا رہا ملبہ تمہارا میں جب بھی سوچتا ہوں خودکشی کی بچاتا ہے مجھے چہرہ تمہارا ہمیں بچھڑے ہوئے عرصہ ہوا پر ابھی تک دل میں ہے نشہ تمہارا

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3