Raghunandan Sharma Danish

رگھونندن شرما دانش

رگھونندن شرما دانش کے تمام مواد

23 غزل (Ghazal)

    سمندر اس لئے گھبرا رہا ہے

    سمندر اس لئے گھبرا رہا ہے ندی کا رستہ روکا جا رہا ہے جدا کیا ہو گئے پنچھی شجر سے لکڑہارا بہت اترا رہا ہے اتر جائیں گے ہم بھی اب نظر سے ہمیں جی بھر کے دیکھا جا رہا ہے مرے اندر کوئی تو ہے جو مجھ کو مرے بارے میں ہی بھڑکا رہا ہے خموشی کیوں نہ ٹوٹے گی ندی کی کہ اس میں سنگ پھینکا جا ...

    مزید پڑھیے

    سب سمجھتے ہیں مجھ کو لا یعنی

    سب سمجھتے ہیں مجھ کو لا یعنی آدمی ہوں میں کام کا یعنی عمر بھر عشق ہی کیا میں نے عمر بھر کچھ نہیں کیا یعنی کچھ نہ آئے گا اب کہانی میں میرا کردار مر گیا یعنی مدتوں بے خبر رہا خود سے مدتوں مجھ میں تو رہا یعنی میں تجھے سن نہ پایا خلوت میں میرے اندر ہی شور تھا یعنی

    مزید پڑھیے

    یہ کس مقام پے لے آئی مجھ کو تنہائی (ردیف .. ا)

    یہ کس مقام پے لے آئی مجھ کو تنہائی کہ اپنے ساتھ بھی اک پل نہیں رہا جاتا میں تیز دھوپ میں راضی تھا بیٹھنے کے لیے وہ میرا سایا اگر اوڑھنے کو آ جاتا یہ راہگیر مرے شہر کا نہیں ورنہ مرے مکان میں پتھر تو پھینکتا جاتا اب اس کے لوٹنے کی آس چھوڑ دی میں نے اب اپنے آپ کو دھوکا نہیں دیا ...

    مزید پڑھیے

    یہ شیشہ دل کے جو بکھرے ہوئے ہیں

    یہ شیشہ دل کے جو بکھرے ہوئے ہیں تمہارے عشق میں ٹوٹے ہوئے ہیں ابھی بھی وقت ہے تم لوٹ آؤ تمہارے واسطے ٹھہرے ہوئے ہیں یہ سچ ہے بچپنا کیچڑ میں بیتا بتاؤ کب مگر میلے ہوئے ہیں یہ ہجرت صرف ہجرت ہی نہیں ہے ہماری روح کے ٹکڑے ہوئے ہیں حقیقت بولنے والے جہاں میں بتاؤ کب کسے پیارے ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    میرے آنگن سے اجالا کیا گیا

    میرے آنگن سے اجالا کیا گیا چھوڑ کر مجھ کو مرا سایا گیا میں نے دیکھا تھا کسی کو ڈوبتے اور میں بھی ڈوبتے دیکھا گیا دوست گھر آیا تھا آدھی رات میں مجھ سے دروازہ نہیں کھولا گیا بھیڑ سے خود کو بچا لایا تھا میں اور اپنے آپ سے ٹکرا گیا ٹھیک سے دکھتا نہیں پیکر ترا تو مرے نزدیک اتنا آ ...

    مزید پڑھیے

تمام