خود اپنے آپ کی نظروں میں گر گیا ہے کوئی

خود اپنے آپ کی نظروں میں گر گیا ہے کوئی
درخت کاٹ کے سائے کو رو رہا ہے کوئی


بہت زمانے سے اک ڈوبے شخص کی خاطر
تمام رات سمندر پہ کاٹتا ہے کوئی


تمہیں بتاؤ تمہیں کیسے اپنا دل دے دیں
تمہیں بتاؤ کہ صحرا میں ڈوبتا ہے کوئی


درخت چھوڑ کے پنچھی کہیں نہیں جاتے
تو کیا درخت کے پیچھے پڑا ہوا ہے کوئی


مرا وجود بھی تقسیم ہو گیا دانشؔ
تمہارے ہوتے ہوئے دل میں دوسرا ہے کوئی