خود کو بھی سچ سچ بتا پایا نہ میں
خود کو بھی سچ سچ بتا پایا نہ میں
آئینے سے کیوں نبھا پایا نہ میں
اتنی عجلت تھی بتانے کی مجھے
جو بتانا تھا بتا پایا نہ میں
اس لئے رشتوں میں دشواری ہوئی
چہرے پر چہرہ لگا پایا نہ میں
عمر بھر جس کو نہ حاصل کر سکا
عمر بھر اس کو گنوا پایا نہ میں
اس کے جانے کا تھا اتنا غم مجھے
ایک بھی آنسو بہا پایا نہ میں