قادر صدیقی کی غزل

    وائے قسمت کہ قریب اس نے نہ آنا چاہا

    وائے قسمت کہ قریب اس نے نہ آنا چاہا عمر بھر ہم نے جسے اپنا بنانا چاہا کیا کہیں اس کو غم دنیا نے کتنا گھیرا ہم نے جس دل کو ترے غم سے سجانا چاہا کر دیا اور بھی مدہوش زمانے نے اسے تیرے دیوانے نے جب ہوش میں آنا چاہا ہو گئی اور سوا لذت غم کی تاثیر جب کبھی ہم نے ترے غم کو بھلانا ...

    مزید پڑھیے

    گیا وہ دور تو خوابوں کے سلسلے بھی گئے

    گیا وہ دور تو خوابوں کے سلسلے بھی گئے دل و نگاہ کے پر کیف حوصلے بھی گئے وہی گئے تو پھر اب شکوہ و شکایت کیا شکایتیں گئیں شکوے گئے گلے بھی گئے بکھر کے رہ گئی تصویر آرزوؤں کی امید و آس و تمنا کے قافلے بھی گئے یہی نہیں کہ بہت سی لطافتیں روٹھیں ادا و ناز کے رنگین مرحلے بھی گئے بجھے ...

    مزید پڑھیے

    رفتہ رفتہ دل میں اک الجھن نئی پاتے ہیں ہم

    رفتہ رفتہ دل میں اک الجھن نئی پاتے ہیں ہم ہم یہ سمجھے تھے کہ ان کو بھولتے جاتے ہیں ہم اس کو کیا کیجے کہ یہ بھی کھیل ہے تقدیر کا ڈھونڈھتے ہیں جب انہیں اپنا پتہ پاتے ہیں ہم چند آہوں پر ہماری ہے پریشانی انہیں سیکڑوں صدمے ہیں جو خاموش پی جاتے ہیں ہم ایسی دنیا سے شکایت کیا گلہ کیا ...

    مزید پڑھیے

    ملا انہیں بھی مزہ دل پہ چوٹ کھانے کا

    ملا انہیں بھی مزہ دل پہ چوٹ کھانے کا ارادہ رکھتے تھے جو ہم کو آزمانے کا وہ آ گئے تو در و بام سے کرن پھوٹی نصیب جاگ اٹھا اس غریب خانے کا انہیں خدا نہ کرے شرمسار ہونا ہو ہمیں ملال نہیں کچھ فریب کھانے کا نہ آہ نیم شبی کچھ نہ نالۂ سحری انہیں تو عذر کوئی چاہیے ستانے کا مٹیں تو کیسے ...

    مزید پڑھیے

    تیرا فراق عرصۂ محشر لگا مجھے

    تیرا فراق عرصۂ محشر لگا مجھے جب بھی خیال آیا بڑا ڈر لگا مجھے جب بھی کیا ارادۂ ترک تعلقات کیا جانے کیوں وہ شوخ حسیں تر لگا مجھے پرکھا تو ظلمتوں کے سوا اور کچھ نہ تھا دیکھا تو ایک نور کا پیکر لگا مجھے خود اپنی ذات پر بھی نہ رہ جائے اعتبار اے وقت ہو سکے تو وہ نشتر لگا مجھے کیا ...

    مزید پڑھیے

    رفیق و مونس و ہمدم کوئی ملا ہی نہیں

    رفیق و مونس و ہمدم کوئی ملا ہی نہیں وہ کیا جئے جسے جینے کا آسرا ہی نہیں اسے حقیقت عظمیٰ سمجھ کے اترائے وہ نقش زیست جو سچ پوچھئے بنا ہی نہیں خدا کے واسطے کچھ روشنی گھٹا دیجے نظر ہے خیرہ کچھ ایسی کہ سوجھتا ہی نہیں حواس و ہوش و خرد سب وہاں سلامت ہیں جہاں نگاہ کا جادو کبھی چلا ہی ...

    مزید پڑھیے

    بیکار بھی اس دور میں بیکار نہیں ہے

    بیکار بھی اس دور میں بیکار نہیں ہے دیوانہ ہے وہ کون جو ہشیار نہیں ہے اس دور ترقی پہ بہت ناز نہ کیجے اس دور میں سب کچھ ہے مگر پیار نہیں ہے ہر چیز کی بہتات ہے اس دور میں لیکن وہ چیز جسے کہتے ہیں کردار نہیں ہے اس بات پہ ناراض ہیں نا خوش ہیں کھنچے ہیں وہ بات کہ جس بات کا اظہار نہیں ...

    مزید پڑھیے

    چھوڑیں انا کو ہم تو تری جستجو کریں

    چھوڑیں انا کو ہم تو تری جستجو کریں پڑھنی ہے گر نماز تو پہلے وضو کریں کرنے کو دل کی بات کریں سب سے ہم مگر وہ دل کہاں سے لائیں ترے روبرو کریں ملنے کا لطف جب ہے کہ وہ ہوں ہمیں میں گم کرنے کو ہم تلاش انہیں کو بہ کو کریں کیوں اس جفا شعار سے چھیڑیں وفا کی بات کیوں ذکر تشنگی کا لب آب جو ...

    مزید پڑھیے

    ہم پھرے شہر میں آوارہ و رسوا برسوں

    ہم پھرے شہر میں آوارہ و رسوا برسوں دل کے مندر میں ترے وہم کو پوجا برسوں وہ بدن چاند کے جیسا تھا مرے عکس کے ساتھ دن کی رونق میں بھی اک خواب سا دیکھا برسوں قرب نے کھول دئے حسن کے عقدے سارے زندگی کھاتی رہی عشق کا دھوکا برسوں اب تو ہنسنے کی اجازت غم دوراں دے دے وقت رو رو کے بہت ہم نے ...

    مزید پڑھیے

    بدلی ہوئی نظروں سے اب بھی انداز پرانے مانگے ہے

    بدلی ہوئی نظروں سے اب بھی انداز پرانے مانگے ہے دل میرا کتنا مورکھ ہے وہ بیتے زمانے مانگے ہے مدت ہوئی دل تاراج ہوئے مدت ہوئی رشتوں کو ٹوٹے دنیا ہے کہ ظالم آج بھی وہ رنگین فسانے مانگے ہے دل ہے کہ وہ ہے مرجھایا سا ہر آس کا چہرہ ہے اترا ہر دوست مرا پھر بھی مجھ سے خوشیوں کے خزانے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2