ملا انہیں بھی مزہ دل پہ چوٹ کھانے کا

ملا انہیں بھی مزہ دل پہ چوٹ کھانے کا
ارادہ رکھتے تھے جو ہم کو آزمانے کا


وہ آ گئے تو در و بام سے کرن پھوٹی
نصیب جاگ اٹھا اس غریب خانے کا


انہیں خدا نہ کرے شرمسار ہونا ہو
ہمیں ملال نہیں کچھ فریب کھانے کا


نہ آہ نیم شبی کچھ نہ نالۂ سحری
انہیں تو عذر کوئی چاہیے ستانے کا


مٹیں تو کیسے مٹیں حسن و عشق کے جھگڑے
نہ وہ بدلنے کے نہ دل ہی باز آنے کا