وائے قسمت کہ قریب اس نے نہ آنا چاہا
وائے قسمت کہ قریب اس نے نہ آنا چاہا
عمر بھر ہم نے جسے اپنا بنانا چاہا
کیا کہیں اس کو غم دنیا نے کتنا گھیرا
ہم نے جس دل کو ترے غم سے سجانا چاہا
کر دیا اور بھی مدہوش زمانے نے اسے
تیرے دیوانے نے جب ہوش میں آنا چاہا
ہو گئی اور سوا لذت غم کی تاثیر
جب کبھی ہم نے ترے غم کو بھلانا چاہا
وقت کے شعلوں سے محفوظ بھلا کیا رہتے
یوں تو دامن کو بہت ہم نے بچانا چاہا
تیری یادوں کے دیے جلتے رہے جلتے رہے
آندھیوں نے تو کئی بار بجھانا چاہا
بس اسی جرم پہ ناراض ہیں دنیا والے
اپنے خوابوں کا محل ہم نے بنانا چاہا
جو اٹھا اس کو گرانے کی تو سوچی سب نے
جو گرا اس کو نہ دنیا نے اٹھانا چاہا
قصر و ایواں کا گرانا تو کوئی بات نہ تھی
کعبۂ دل کو بھی کچھ لوگوں نے ڈھانا چاہا
جب بھی سوچا کہ حقیقت نہ چھپائیں قادرؔ
ہم سے دنیا نے نیا کوئی بہانا چاہا