غم گناہ سے فکر نجات سے الجھے
غم گناہ سے فکر نجات سے الجھے تمام عمر ہم افسون ذات سے الجھے توہمات سے اک جنگ تھی جو جاری رہی سحاب مرگ نہ ابر حیات سے الجھے نفس نفس پہ نگاہیں تری بدلتی رہیں قدم قدم پہ نئے حادثات سے الجھے تجھے جو مان لیا ہم نے بس وہ مان لیا زباں صفت پہ نہ کھولی نہ ذات سے الجھے کبھی خرد سے نپٹنا ...