قادر صدیقی کے تمام مواد

20 غزل (Ghazal)

    غم گناہ سے فکر نجات سے الجھے

    غم گناہ سے فکر نجات سے الجھے تمام عمر ہم افسون ذات سے الجھے توہمات سے اک جنگ تھی جو جاری رہی سحاب مرگ نہ ابر حیات سے الجھے نفس نفس پہ نگاہیں تری بدلتی رہیں قدم قدم پہ نئے حادثات سے الجھے تجھے جو مان لیا ہم نے بس وہ مان لیا زباں صفت پہ نہ کھولی نہ ذات سے الجھے کبھی خرد سے نپٹنا ...

    مزید پڑھیے

    پیار کا آج چلن دوستو دشوار ہے کیوں

    پیار کا آج چلن دوستو دشوار ہے کیوں آج انسان خود انسان سے بیزار ہے کیوں آج کے دور نے یہ کون سی کروٹ لی ہے آج کے دور میں معصوم گنہ گار ہے کیوں بے گناہوں کا لہو شہر میں ارزاں ہی سہی آسماں پر بھی وہی رنگ نمودار ہے کیوں میں تو مر جانے کو تیار ہوں دشمن کے لیے میرا دشمن بھی مگر مرنے کو ...

    مزید پڑھیے

    دل مضمحل ہے ان کے خیالوں کے باوجود

    دل مضمحل ہے ان کے خیالوں کے باوجود اک سیل تیرگی ہے اجالوں کے باوجود اللہ ری عارفانہ تجاہل کی شوخیاں سمجھے نہ میرا حال مثالوں کے باوجود بدلا نہ چشم شوق کا کوئی بھی زاویہ بگڑے ہوئے زمانے کی چالوں کے باوجود وارفتگئ شوق عجب تازیانہ تھی بڑھنا پڑا ہے پاؤں کو چھالوں کے باوجود ان ...

    مزید پڑھیے

    سوچو تو قیامت ہے چھلاوا ہے بلا ہے

    سوچو تو قیامت ہے چھلاوا ہے بلا ہے دیکھو تو فقط راہ میں نقش کف پا ہے مانا کہ ترے حق سے تجھے کم ہی ملا ہے یہ بھی کبھی سوچا ہے کہ کیا تو نے دیا ہے میں قافلۂ وقت کے ہم راہ چلوں کیا جو شخص ہے پیچھے کی طرف دیکھ رہا ہے اوروں کے تقابل میں سدا پست رہا ہوں یہ بھی مری نا کردہ گناہی کی سزا ...

    مزید پڑھیے

    حق وفاؤں کا جفاؤں سے ادا کرتے ہیں لوگ

    حق وفاؤں کا جفاؤں سے ادا کرتے ہیں لوگ آج کی دنیا کو کیا کہیے کہ کیا کرتے ہیں لوگ آنکھ پر نم ہونٹ لرزاں دل غموں سے پاش پاش اس طرح بھی زندگی کا سامنا کرتے ہیں لوگ اے زمانے کی روش تیری وفا کوشی کی خیر عہد و پیماں توڑ کر وعدہ وفا کرتے ہیں لوگ اے وفور زندگی یہ بھی ترا اعجاز ہے زہر ...

    مزید پڑھیے

تمام