بیکار بھی اس دور میں بیکار نہیں ہے

بیکار بھی اس دور میں بیکار نہیں ہے
دیوانہ ہے وہ کون جو ہشیار نہیں ہے


اس دور ترقی پہ بہت ناز نہ کیجے
اس دور میں سب کچھ ہے مگر پیار نہیں ہے


ہر چیز کی بہتات ہے اس دور میں لیکن
وہ چیز جسے کہتے ہیں کردار نہیں ہے


اس بات پہ ناراض ہیں نا خوش ہیں کھنچے ہیں
وہ بات کہ جس بات کا اظہار نہیں ہے


یہ بات ہے کچھ اور کہ دل زخمی ہے اس کا
صورت سے تو قادرؔ ترا بیمار نہیں ہے