Pragya Sharma

پرگیا شرما

  • 1981

پرگیا شرما کی غزل

    زندہ رہنا ہے ہمیں ان کے سہارے آگے

    زندہ رہنا ہے ہمیں ان کے سہارے آگے یہ جو معصوم سے چہرے ہیں ہمارے آگے روک سکتے ہو تو کشتی کو یہیں پر روکو تنگ ہو جائیں گے دریا کے کنارے آگے آسمانوں کا سفر ہے یہ زمینوں کا نہیں غیب سے ہوں گے کئی اور اشارے آگے ان کے بارے میں مسافر کو بھلا کیا معلوم دیکھنے ہیں جو اسے اور نظارے ...

    مزید پڑھیے

    روز شام ہوتے ہی شمع کا وہ جل جانا

    روز شام ہوتے ہی شمع کا وہ جل جانا رفتہ رفتہ پھر مجھ میں موم کا پگھل جانا مطمئن نہیں کرتا چاہے میرے حق میں ہو ٹھوکریں بنا کھائے یوں مرا سنبھل جانا بھول ایک لمحے کی عمر بھر پشیمانی چھوٹ کر کماں سے یوں تیر کا وہ چل جانا درمیان دونوں کے ہیں تمام اندیشے حادثے کا ہو جانا حادثے کا ٹل ...

    مزید پڑھیے

    سر سے پاؤں تلک ہوا ہوں میں

    سر سے پاؤں تلک ہوا ہوں میں چلتی پھرتی ہوئی خلا ہوں میں میرا اپنا کوئی وجود نہیں عہد ماضی کا سلسلہ ہوں میں میں کوئی اور ہوں کہ میں ہی ہوں سوچ میں پڑ گئی ہوں کیا ہوں میں رکنا چاہوں تو ایک منزل ہوں چلنا چاہوں تو راستہ ہوں میں کون سن پائے گا بھلا مجھ کو اک بہت دور کی صدا ہوں میں مٹ ...

    مزید پڑھیے

    کس طرح پیاس کو پانی سے الگ رکھا جائے

    کس طرح پیاس کو پانی سے الگ رکھا جائے موج دریا کو روانی سے الگ رکھا جائے اب مرا ذکر کیا جائے کسی اور طرح مجھ کو اب میری کہانی سے الگ رکھا جائے ورنہ ہو جائے گی اب اس سے محبت مجھ کو مجھ کو اس دشمن جانی سے الگ رکھا جائے کیسے راجا کے فرائض کو کیا جائے کم کیسے تنہائی کو رانی سے الگ ...

    مزید پڑھیے

    میں کہاں تھی کہاں سے کہاں ہو گئی

    میں کہاں تھی کہاں سے کہاں ہو گئی آخرش یہ ہوا میں دھواں ہو گئی دل میں جذبہ تھا جو وہ فنا ہو گیا اک محبت تھی جو داستاں ہو گئی سارے ارمان میرے دھرے رہ گئے ساری کوشش مری رائیگاں ہو گئی مجھ کو دیکھا تو دینے لگی گالیاں میری تنہائی کیا بد زباں ہو گئی تجربہ یہ نیا اس سفر میں ہوا دھوپ ...

    مزید پڑھیے

    پاگل ہوں پوری کی پوری جھکی ہوں

    پاگل ہوں پوری کی پوری جھکی ہوں اس سے بڑھ کر کیا بتلاؤں کیسی ہوں تیری خاطر کیا کیا سوچا تھا میں نے تیری خاطر کیا کیا سوچا کرتی ہوں راس آتا ہے گڑیوں کا یہ کھیل مجھے اندر سے شاید میں اب بھی بچی ہوں بہتر ہوگا اپنی انا پر قابو رکھ ورنہ میں بھی اپنی ضد کی پکی ہوں ایسا لگتا ہے مجھ کو ...

    مزید پڑھیے

    تیرے چہرے کو بے نقاب کریں

    تیرے چہرے کو بے نقاب کریں زندگی چل ترا حساب کریں ہم پہ کیسی ہے یہ سنک حاوی جو بنایا ہے وہ خراب کریں اس سے ہم بعد میں کریں گے وضو پہلے اس آب کو شراب کریں سب کا اپنا مقام ہوتا ہے کیوں چراغوں کو آفتاب کریں ہم کہاں ہیں ہمیں نہیں معلوم کس طرح خود کو دستیاب کریں کوئی شکوہ نہ دل میں ...

    مزید پڑھیے

    کون ہے مجھ میں جو مرتا ہی چلا جاتا ہے

    کون ہے مجھ میں جو مرتا ہی چلا جاتا ہے روح تک درد اترتا ہی چلا جاتا ہے کوئی منحوس ہوا ہے مرے گھر کے اندر جو سمیٹوں وہ بکھرتا ہی چلا جاتا ہے مرنے والے ہیں کہ جیتے ہی چلے جاتے ہیں جینے والا ہے کہ مرتا ہی چلا جاتا ہے زخم سہمے ہوئے چپ چاپ پڑے رہتے ہیں درد بے خوف ابھرتا ہی چلا جاتا ...

    مزید پڑھیے

    ہو نہ پائیں گے یقیں تو اک گماں ہو جائیں گے

    ہو نہ پائیں گے یقیں تو اک گماں ہو جائیں گے یہ کبھی مت سوچنا ہم رائیگاں ہو جائیں گے ہم ابھی تو چپ ہیں لیکن بولنے پر آئے تو جتنے بھی اہل زباں ہیں بے زباں ہو جائیں گے سب سے اچھا ہے کہ اپنا راز خود ہم کھول دیں ورنہ سب کے سامنے اک دن عیاں ہو جائیں گے گر یوں ہی چلتی رہی پیہم خیالوں کی ...

    مزید پڑھیے

    جانے کیا پھر جی میں آئی چل پڑے

    جانے کیا پھر جی میں آئی چل پڑے ہم نے اک سگریٹ جلائی چل پڑے غیب سے آئی تھی ہم کو اک صدا چھوڑ کر ساری خدائی چل پڑے اس سے پہلے روکتے دیوار و در آگ خود گھر کو لگائی چل پڑے آج جانے کا کہیں دل تو نہ تھا بس کسی کی یاد آئی چل پڑے اس قدر تھی رہ گزر سے نسبتیں جب سفر کی بات آئی چل پڑے شب گئے ...

    مزید پڑھیے