ہو نہ پائیں گے یقیں تو اک گماں ہو جائیں گے

ہو نہ پائیں گے یقیں تو اک گماں ہو جائیں گے
یہ کبھی مت سوچنا ہم رائیگاں ہو جائیں گے


ہم ابھی تو چپ ہیں لیکن بولنے پر آئے تو
جتنے بھی اہل زباں ہیں بے زباں ہو جائیں گے


سب سے اچھا ہے کہ اپنا راز خود ہم کھول دیں
ورنہ سب کے سامنے اک دن عیاں ہو جائیں گے


گر یوں ہی چلتی رہی پیہم خیالوں کی اڑان
اڑتے اڑتے ایک دن ہم آسماں ہو جائیں گے


اتنی جلدی تو کوئی بھی معجزہ ہوتا نہیں
اتنی جلدی ہم ہوا میں گم کہاں ہو جائیں گے


پینے والوں کے لئے تو چند پل کا تھا سکون
خوف میں تھی سگریٹیں اب ہم دھواں ہو جائیں گے