تیرے چہرے کو بے نقاب کریں

تیرے چہرے کو بے نقاب کریں
زندگی چل ترا حساب کریں


ہم پہ کیسی ہے یہ سنک حاوی
جو بنایا ہے وہ خراب کریں


اس سے ہم بعد میں کریں گے وضو
پہلے اس آب کو شراب کریں


سب کا اپنا مقام ہوتا ہے
کیوں چراغوں کو آفتاب کریں


ہم کہاں ہیں ہمیں نہیں معلوم
کس طرح خود کو دستیاب کریں


کوئی شکوہ نہ دل میں رہ جائے
آؤ بیٹھو چلو حساب کریں


کھو چکے ہیں کئی ورق اپنے
خود کو ہم کس طرح کتاب کریں