کون ہے مجھ میں جو مرتا ہی چلا جاتا ہے

کون ہے مجھ میں جو مرتا ہی چلا جاتا ہے
روح تک درد اترتا ہی چلا جاتا ہے


کوئی منحوس ہوا ہے مرے گھر کے اندر
جو سمیٹوں وہ بکھرتا ہی چلا جاتا ہے


مرنے والے ہیں کہ جیتے ہی چلے جاتے ہیں
جینے والا ہے کہ مرتا ہی چلا جاتا ہے


زخم سہمے ہوئے چپ چاپ پڑے رہتے ہیں
درد بے خوف ابھرتا ہی چلا جاتا ہے


میں نے کوشش تو کئی بار کی روکوں اس کو
پھر بھی یہ وقت گزرتا ہی چلا جاتا ہے


جس کے بھرنے سے میں بے رنگ ہوئی جاتی ہوں
مجھ میں کیوں رنگ وہ بھرتا ہی چلا جاتا ہے


کیسا پاگل ہے مرا دل کہ سمجھتا ہی نہیں
عشق کرتا ہے تو کرتا ہی چلا جاتا ہے