پاگل ہوں پوری کی پوری جھکی ہوں
پاگل ہوں پوری کی پوری جھکی ہوں
اس سے بڑھ کر کیا بتلاؤں کیسی ہوں
تیری خاطر کیا کیا سوچا تھا میں نے
تیری خاطر کیا کیا سوچا کرتی ہوں
راس آتا ہے گڑیوں کا یہ کھیل مجھے
اندر سے شاید میں اب بھی بچی ہوں
بہتر ہوگا اپنی انا پر قابو رکھ
ورنہ میں بھی اپنی ضد کی پکی ہوں
ایسا لگتا ہے مجھ کو پی جائے گا
یہ جو گہرے پانی سے میں ڈرتی ہوں
جب بھی مجھ کو خواب سفر کا آتا ہے
اٹھ کر پھر میں نیند میں چلنے لگتی ہوں
ایک دھوئیں کا چھلا تیری سگریٹ کا
میں اپنی انگلی میں پہنا رکھتی ہوں