Pirzada Qasim

پیرزادہ قاسم

سماجی اور سیاسی طنز کی حامل شاعری کے لئے معروف پاکستانی شاعر

Pakistani poet known for the ghazals laced with social and political satire

پیرزادہ قاسم کی غزل

    یہ حادثہ مجھے حیران کر گیا سر شام

    یہ حادثہ مجھے حیران کر گیا سر شام جو زخم صبح ملا تھا وہ بھر گیا سر شام ملے تھے ہم کہیں کار جہاں کے میلے میں اسے بھی جلدی تھی اور میں بھی گھر گیا سر شام یہ آج کس کو اچانک مرا خیال آیا چراغ راہ میں یہ کون دھر گیا سر شام خیال یار کی فرصت بھی اب کسے ہے نصیب یہ پھول صبح کھلا اور بکھر ...

    مزید پڑھیے

    مرا جہاں ابھی میرا جہاں بنا ہی نہیں

    مرا جہاں ابھی میرا جہاں بنا ہی نہیں زمیں بنی ہی نہیں آسماں بنا ہی نہیں ہزار سبز سہی رائیگاں سی لگتی ہے وہ شاخ جس پہ کبھی آشیاں بنا ہی نہیں کوئی بھی صورت حالات دیر پا نہ ہوئی جو غم عزیز ہوا جاوداں بنا ہی نہیں جس انقلاب کی سرخی مرے لہو نے لکھی وہ انقلاب مری داستاں بنا ہی ...

    مزید پڑھیے

    حجرۂ ذات سے باہر تو نکل کر دیکھو

    حجرۂ ذات سے باہر تو نکل کر دیکھو تم کسی دوسرے پیکر میں بھی ڈھل کر دیکھو کیا عجب تم کو ہی یہ ہم سفری راس آ جائے دو قدم ہی سہی تم ساتھ تو چل کر دیکھو ہاں یہ دستار فضیلت بھی قبائے زر بھی خود کو دیکھو تو یہ پوشاک بدل کر دیکھو موسم ہجر کوئی رت ہے نہ کچھ آب و ہوا اک تقاضا ہے کہ پھر گھر ...

    مزید پڑھیے

    درد ہے کہ نغمہ ہے فیصلہ کیا جائے

    درد ہے کہ نغمہ ہے فیصلہ کیا جائے یعنی دل کی دھڑکن پر غور کر لیا جائے آپ کتنے سادہ ہیں چاہتے ہیں بس اتنا ظلم کے اندھیرے کو رات کہہ دیا جائے آج سب ہیں بے قیمت گریہ بھی تبسم بھی دل میں ہنس لیا جائے دل میں رو لیا جائے بے حسی کی دنیا سے دو سوال میرے بھی کب تلک جیا جائے اور کیوں جیا ...

    مزید پڑھیے

    بے دلی سے ہنسنے کو خوش دلی نہ سمجھا جائے

    بے دلی سے ہنسنے کو خوش دلی نہ سمجھا جائے غم سے جلتے چہروں کو روشنی نہ سمجھا جائے گاہ گاہ وحشت میں گھر کی سمت جاتا ہوں اس کو دشت حیرت سے واپسی نہ سمجھا جائے لاکھ خوش گماں دنیا باہمی تعلق کو دوستی کہیں لیکن دوستی نہ سمجھا جائے ہم تو بس یہ کہتے ہیں روز جینے مرنے کو آپ چاہیں کچھ ...

    مزید پڑھیے

    کون گماں یقیں بنا کون سا گھاؤ بھر گیا

    کون گماں یقیں بنا کون سا گھاؤ بھر گیا جیسے سبھی گزر گئے جونؔ بھی کل گزر گیا اس کا چراغ وصل تو ہجر سے رابطے میں تھا وہ بھی نہ جل سکا ادھر یہ بھی ادھر بکھر گیا زیست کی رونقیں تمام اس کی تلاش میں رہیں اور وہ غم نژاد جونؔ کس کو خبر کدھر گیا گام بہ گام اک بہشت اور وہ اس کی ایک ہشت راہ ...

    مزید پڑھیے

    زخم دبے تو پھر نیا تیر چلا دیا کرو

    زخم دبے تو پھر نیا تیر چلا دیا کرو دوستو اپنا لطف خاص یاد دلا دیا کرو ایک علاج دائمی ہے تو برائے تشنگی پہلے ہی گھونٹ میں اگر زہر ملا دیا کرو شہر طلب کرے اگر تم سے علاج تیرگی صاحب اختیار ہو آگ لگا دیا کرو مقتل غم کی رونقیں ختم نہ ہونے پائیں گی کوئی تو آ ہی جائے گا روز صدا دیا ...

    مزید پڑھیے

    زندگی کے دامن میں رنگ و نور و نکہت کیا

    زندگی کے دامن میں رنگ و نور و نکہت کیا خواب ہی تو دیکھا ہے خواب کی حقیقت کیا دل بھی قفل ابجد ہے ایک نام پوچھے ہے جان لے تو کھل جائے آخر اس میں حیرت کیا آپ کے رویہ پر خوش گمانیاں کیسی کوئی مصلحت ہوگی ورنہ یہ عنایت کیا چوب خشک صحرا ہوں اور آرزو گل کی سادگی سے بڑھ کر بھی ہے کوئی ...

    مزید پڑھیے

    کدورتوں کے درمیاں عداوتوں کے درمیاں

    کدورتوں کے درمیاں عداوتوں کے درمیاں تمام دوست اجنبی ہیں دوستوں کے درمیاں شعور عصر ڈھونڈھتا رہا ہے مجھ کو اور میں مگن ہوں عہد رفتگاں کی عظمتوں کے درمیاں یہ سوچتے ہیں کب تلک ضمیر کو بچائیں گے اگر یوں ہی جیا کیے ضرورتوں کے درمیاں ابھی شکست کیا کہ رزم آخری اک اور ہے پکارتی ہے ...

    مزید پڑھیے

    سانحہ نہیں ٹلتا سانحے پہ رونے سے

    سانحہ نہیں ٹلتا سانحے پہ رونے سے حبس جاں نہ کم ہوگا بے لباس ہونے سے اب تو میرا دشمن بھی میری طرح روتا ہے کچھ گلے تو کم ہوں گے ساتھ ساتھ رونے سے متن زیست تو سارا بے نمود لگتا ہے درد بے نہایت کا حاشیہ نہ ہونے سے سچے شعر کا کھلیان اور بھرتا جاتا ہے درد کی زمینوں میں غم کی فصل بونے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5