میان کار دنیا ہم سے دل ناشاد کیا کرتے
میان کار دنیا ہم سے دل ناشاد کیا کرتے
ہمیں وہ یاد کب آیا اسے ہم یاد کیا کرتے
اگر پہچان اپنی اک دل ویران ہے تو پھر
وہ ہم کو شاد کیا اور ہم اسے آباد کیا کرتے
ہمیں جلدی بہت تھی عشق میں برباد ہونے کی
سو پیش و پس میں پڑ کے وقت کو برباد کیا کرتے
بھلا یہ آہ و زاری شعبدہ بازوں کے بس کی ہے
فغاں اعجاز ہوتی ہے فغاں ایجاد کیا کرتے
اگر ہم صرف ہو جاتے کہیں فریاد کی لے میں
تو بس لے کار ہو سکتے تھے ہم فریاد کیا کرتے