پروین کیف کی غزل

    سکندر کے سفر کی بات نکلے

    سکندر کے سفر کی بات نکلے کفن میں سے ہوں خالی ہاتھ نکلے وہ کل کی فیس بک وہ کیفؔ و شعریؔ وہ دیکھو چاند سورج ساتھ نکلے میں نکلوں چاندی اور سونا پہن کر مگر مٹی مری اوقات نکلے توقع لے کے وہ آیا تھا لیکن اسی جیسے میرے حالات نکلے جہاں ارتھی اٹھائی جا رہی ہو اسی کوچے سے کیوں بارات ...

    مزید پڑھیے

    جب کبھی کوئی کام یاد آیا

    جب کبھی کوئی کام یاد آیا تب انہیں میرا نام یاد آیا جب یہ سوچا کہ ان سے تھی پہچان دور ہی کا سلام یاد آیا پھر نشیمن کی ابتری دیکھی پھر قفس کا نظام یاد آیا پھر وہ شب وہ سکوت کا عالم پھر خدا کا کلام یاد آیا آج انہیں دیکھ کر محبت کا قصۂ ناتمام یاد آیا ہائے ماضی کے خیریت نامے جانے ...

    مزید پڑھیے

    ہم خدا تھے نہ خدائی اپنی

    ہم خدا تھے نہ خدائی اپنی کیا بیاں کرتے بڑائی اپنی بس ترا دھیان مجھے آیا تھا پھر کبھی یاد نہ آئی اپنی سب پہنچ میں ہیں مگر کیا کہیے کس کے دل تک ہے رسائی اپنی دل میں لائے ترے خوابوں کا خیال ہم نے خود نیند اڑائی اپنی تم یہ کہہ دو چلو ہم ہار گئے ختم کی میں نے لڑائی اپنی کون سمجھے گا ...

    مزید پڑھیے

    چین آتا نہیں ان سے ملاقات کئے بن

    چین آتا نہیں ان سے ملاقات کئے بن بولیں نہ وہ میں رہتی نہیں بات کئے بن کمبخت ہواؤں نے یہ کیا کہہ دیا ان سے کیوں ابر اڑے جاتے ہیں برسات کئے بن مے آ گئی گھر میں یہ خبر شیخ نہ سن لیں لوٹ آئیں گے مسجد سے مناجات کئے بن شاید انہیں ڈر ہو میں شکایات کروں گی آئے تھے گئے پرسش حالات کئے ...

    مزید پڑھیے

    سکوں یہ اپنے سویروں کا چین رین کا

    سکوں یہ اپنے سویروں کا چین رین کا کوئی حساب نہیں ہے خدا کی دینوں کا مکان کچے تھے وعدے تھے پکے دل روشن زمانہ تھا وہ چراغوں کا لالٹینوں کا یہ سچ ہے گاؤں کی راتیں خاموش ہوتی ہیں مگر وہ شور گزرتی ہوئی ٹرینوں کا گلے کا ہار صلیبیں ہیں سب دکھاوے کی یہاں رواج ہے اب تو طلائی چینوں ...

    مزید پڑھیے

    اب وہ آنگن وہ گھر نہ کھپریلیں

    اب وہ آنگن وہ گھر نہ کھپریلیں پیڑ پنچھی نہ پھول اور بیلیں زندگی ہم ترے محافظ ہیں کیوں نہ پھر اپنی جان پر کھیلیں آسماں سے ہمکتا رہتا ہے چاند کو لاؤ گود میں لے لیں اپنے گھر کی گھٹن ہی بہتر ہے ہجرتوں کا عذاب کیوں جھیلیں وزن پر ہوں غزل کے سب مصرعے پیڑھیوں سے نہ اتریں یہ ریلیں کیا ...

    مزید پڑھیے

    بس گیا ہے وہ چاند پر جا کر

    بس گیا ہے وہ چاند پر جا کر آؤ ملتے ہیں اس کے گھر جا کر رخ بدل کر قریب سے گزرا بات کی اس نے دور تر جا کر وہی ماحول ہے وہی کہرام ہم نے دیکھا نگر نگر جا کر تم کو جانے تو دوں سوال یہ ہے آئے واپس نہ تم اگر جا کر وہی چہرہ تھا شاہکار ازل بس وہیں رک گئی نظر جا کر آسماں ہے ہمارے پاؤں ...

    مزید پڑھیے

    فیصلے کی اس گھڑی کا التوا اچھا لگا

    فیصلے کی اس گھڑی کا التوا اچھا لگا ایک رشتہ ٹوٹنے سے بچ گیا اچھا لگا جان من جان وفا خط میں لکھا اچھا لگا دور سے اس نے مجھے اپنا کہا اچھا لگا میں نے غم کی دھن بھی چھیڑی اور خوشی کا راگ بھی تم بتاؤ گیت میرا کون سا اچھا لگا مجھ میں کیا جوہر مرے ٹوٹے ہوئے آئینے کو آج اس نے چاند کا ...

    مزید پڑھیے

    کوئی کسی کی طرح ہے کوئی کسی کی طرح

    کوئی کسی کی طرح ہے کوئی کسی کی طرح بس ایک آپ کا جلوہ ہے آپ ہی کی طرح سمٹ کے غم کے اندھیرے میں لوگ بیٹھ گئے مگر ہمیں تو بکھرنا تھا روشنی کی طرح یہ میرے خواب کی جنت یہ چاند کا آنگن یہاں تو دھوپ بھی لگتی ہے چاندنی کی طرح نظر میں شکل تری صبح آفتاب ازل زباں پہ نام ترا حرف آخری کی ...

    مزید پڑھیے

    گھونٹ پانی کے سوندھے سوندھے تھے

    گھونٹ پانی کے سوندھے سوندھے تھے جب وہ مٹی کے آب خورے تھے آنچ بھی خوش گوار دیتے تھے کل جو وہ دھیمے دھیمے چولھے تھے ڈال سے کیریاں جو گرتی تھیں پال میں کچے آم پکتے تھے سر اٹھا کر عمارتوں نے کہا وہ کوئی گھر تھے یا گھروندے تھے ہائے پروینؔ یہ جدید فلیٹ ان سے اچھے تو کل کے دڑبے تھے

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3