اب وہ آنگن وہ گھر نہ کھپریلیں
اب وہ آنگن وہ گھر نہ کھپریلیں
پیڑ پنچھی نہ پھول اور بیلیں
زندگی ہم ترے محافظ ہیں
کیوں نہ پھر اپنی جان پر کھیلیں
آسماں سے ہمکتا رہتا ہے
چاند کو لاؤ گود میں لے لیں
اپنے گھر کی گھٹن ہی بہتر ہے
ہجرتوں کا عذاب کیوں جھیلیں
وزن پر ہوں غزل کے سب مصرعے
پیڑھیوں سے نہ اتریں یہ ریلیں
کیا جرائم کا سد باب ہوا
اور آباد ہو گئیں جیلیں
اب تو سستی ہے شاعری پروینؔ
لگتی رہتی ہیں آئے دن سیلیں