کوئی کسی کی طرح ہے کوئی کسی کی طرح
کوئی کسی کی طرح ہے کوئی کسی کی طرح
بس ایک آپ کا جلوہ ہے آپ ہی کی طرح
سمٹ کے غم کے اندھیرے میں لوگ بیٹھ گئے
مگر ہمیں تو بکھرنا تھا روشنی کی طرح
یہ میرے خواب کی جنت یہ چاند کا آنگن
یہاں تو دھوپ بھی لگتی ہے چاندنی کی طرح
نظر میں شکل تری صبح آفتاب ازل
زباں پہ نام ترا حرف آخری کی طرح
ہم ان خداؤں سے جھک کر نہیں ملا کرتے
جو آدمی سے نہ ملتے ہوں آدمی کی طرح
وہ درد دشمن جاں کیسے بن گیا پروینؔ
جسے عزیز رکھا ہم نے زندگی کی طرح