جب کبھی کوئی کام یاد آیا

جب کبھی کوئی کام یاد آیا
تب انہیں میرا نام یاد آیا


جب یہ سوچا کہ ان سے تھی پہچان
دور ہی کا سلام یاد آیا


پھر نشیمن کی ابتری دیکھی
پھر قفس کا نظام یاد آیا


پھر وہ شب وہ سکوت کا عالم
پھر خدا کا کلام یاد آیا


آج انہیں دیکھ کر محبت کا
قصۂ ناتمام یاد آیا


ہائے ماضی کے خیریت نامے
جانے کس کس کا نام یاد آیا


بن میں دیکھا جو وحشیوں کا ہجوم
شہر کا اژدہام یاد آیا