Pandit Vidya Rattan Asi

پنڈت ودیا رتن عاصی

پنڈت ودیا رتن عاصی کی غزل

    یہ ہاہا کار کچھ ہے

    یہ ہاہا کار کچھ ہے غلط سرکار کچھ ہے سیاست یار کچھ ہے وطن سے پیار کچھ ہے محبت پیار کچھ ہے ہمیں درکار کچھ ہے یہ اس کے پار کچھ ہے مزہ منجھدار کچھ ہے کہیں اصرار کچھ ہے افق کے پار کچھ ہے دوا تیمار کچھ ہے مجھے آزار کچھ ہے نہ تم وہ ہو نہ میں ہوں سمے کی مار کچھ ہے کسے تیری خبر ...

    مزید پڑھیے

    بے حال سے ہم کیوں رہتے ہیں کیوں چاک ہے دامن کیا کہیے

    بے حال سے ہم کیوں رہتے ہیں کیوں چاک ہے دامن کیا کہیے یہ جوگ لیا ہے برسوں سے ہم نے کس کارن کیا کہیے یہ منزل حق کے دیوانو کچھ سوچ کرو کچھ کر گزرو کیا جانے کب کیا کر گزرے یہ وقت کا راون کیا کہیے اک وہ بھی عالم تھا کہ تری پل بھر کی جدائی ڈستی تھی اب سوچ ہے کیوں کر کاٹیں گے پربت یہ جیون ...

    مزید پڑھیے

    ناسازیٔ حالات نے دل توڑ دیا ہے

    ناسازیٔ حالات نے دل توڑ دیا ہے دنیا کی ہر اک بات نے دل توڑ دیا ہے کچھ ساقئ محفل بھی رہا رندوں سے برہم کچھ شدت آفات نے دل توڑ دیا ہے آغاز ملاقات میں کیا جوش تھا دل میں انجام ملاقات نے دل توڑ دیا ہے بے حال و پریشاں ہے بشر روز ازل سے فرسودہ روایات نے دل توڑ دیا ہے اپنوں کی عنایات ...

    مزید پڑھیے

    درد والے ہو تو پھر ایسا کرو

    درد والے ہو تو پھر ایسا کرو ساتھ کچھ ہمدرد بھی رکھا کرو اپنا بیگانہ نہ تم دیکھا کرو ہر کسی سے مصلحت برتا کرو دوسروں کے درد کی چھوڑو میاں پہلے اپنے درد کا چارہ کرو گو بلندی ہو کہ پستی ہر جگہ ذہن و دل دونوں کھلے رکھا کرو اس قدر خاموشیاں اچھی نہیں لوگ کیا سوچیں گے کچھ سوچا ...

    مزید پڑھیے

    آپ ناحق ملال کرتے ہیں

    آپ ناحق ملال کرتے ہیں مفت جی کو نڈھال کرتے ہیں جنس اخلاص اس زمانے میں آپ بھی کیا کمال کرتے ہیں مائل لطف تھے جو کل ہم پر آج جینا محال کرتے ہیں آپ ملتے ہیں جب کبھی ہم سے لوگ لاکھوں سوال کرتے ہیں بے پیے مے حرام ہوتی ہے رند پی کر حلال کرتے ہیں آپ زندہ ہو کس طرح عاصیؔ دوست اکثر سوال ...

    مزید پڑھیے

    ہم پر نگاہ لطف کبھی ہے کبھی نہیں

    ہم پر نگاہ لطف کبھی ہے کبھی نہیں تم ہی کہو یہ کیا ہے مگر دل لگی نہیں گو جی رہا ہے آج بھی کوئی ترے بغیر لیکن یہ زندگی تو کوئی زندگی نہیں اس کی بلا سے کوئی جئے یا کوئی مرے جس کو کسی کے درد کا احساس ہی نہیں دل میں نہ آرزو ہے کوئی اب نہ ولولہ اک شام جل رہی ہے مگر روشنی نہیں آخر ہم ان ...

    مزید پڑھیے

    ذرا سا آدمی ہوں

    ذرا سا آدمی ہوں بلا کا آدمی ہوں کہا نہ آدمی ہوں سنا کیا آدمی ہوں کہاں کا آدمی ہوں میں دکھتا آدمی ہوں ترے ہی فضل سے میں خدایا آدمی ہوں نہ زندہ ہوں نہ مردہ ڈرا سا آدمی ہوں خدا والے تو تم ہو میں سیدھا آدمی ہوں نہایت کم ہوں انساں زیادہ آدمی ہوں زباں کردار کچھ ہے میں کیسا آدمی ...

    مزید پڑھیے

    تلخیٔ ایام رہن جام کی

    تلخیٔ ایام رہن جام کی بادہ خانے میں بسر ہر شام کی بزم میں ساقی کی چشم مست نے شرم رکھ لی ایک تشنہ کام کی کاش سن لیتے وہ میری داستاں بات رہ جاتی دل ناکام کی مٹ نہ پائی زندگی کی تلخیاں بادہ نوشی ہم نے گو ہر شام کی ہم کہاں تھے اس قدر بے رنگ و نام دوستو گردش ہے صبح و شام کی بادہ ...

    مزید پڑھیے

    اس طرح کے لطف سے کوئی کہاں تک شاد ہو

    اس طرح کے لطف سے کوئی کہاں تک شاد ہو لطف کے پردے میں جب بیداد ہی بیداد ہو ایسے جینے سے کوئی کیا مطمئن کیا شاد ہو ہر نفس جب آہ و زاری ہر نفس فریاد ہو میری بربادی کا قصہ میرے غم کی داستاں اے وفا نا آشنا شاید تجھے کچھ یاد ہو بن ترے محسوس یوں کرتا ہوں جیسے زندگی سربسر مجھ پر کوئی ...

    مزید پڑھیے

    ہم پر نگاہ لطف کبھی ہے کبھی نہیں

    ہم پر نگاہ لطف کبھی ہے کبھی نہیں تم ہی کہو یہ کیا ہے اگر دل لگی نہیں گو جی رہا ہے آج بھی کوئی ترے بغیر لیکن یہ زندگی تو کوئی زندگی نہیں اس کی بلا سے کوئی جئے یا کوئی مرے جس کو کسی کے درد کا احساس ہی نہیں دل میں نہ آرزو ہے کوئی اب نہ ولولہ اک شمع جل رہی ہے مگر روشنی نہیں آخر ہم ان ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5