ہم پر نگاہ لطف کبھی ہے کبھی نہیں

ہم پر نگاہ لطف کبھی ہے کبھی نہیں
تم ہی کہو یہ کیا ہے مگر دل لگی نہیں


گو جی رہا ہے آج بھی کوئی ترے بغیر
لیکن یہ زندگی تو کوئی زندگی نہیں


اس کی بلا سے کوئی جئے یا کوئی مرے
جس کو کسی کے درد کا احساس ہی نہیں


دل میں نہ آرزو ہے کوئی اب نہ ولولہ
اک شام جل رہی ہے مگر روشنی نہیں


آخر ہم ان کے وعدوں پر ایمان لائیں کیا
جو ہم پہ مہربان ابھی ہیں ابھی نہیں


اس گفتگو کی طرز میں ترمیم کیجئے
کب تک میں خامشی سے سنوں آپ کی نہیں


عاصیؔ زبان خامشی میں داستان شوق
ہم نے کہی ہے بارہا اس نے سنی نہیں