بے حال سے ہم کیوں رہتے ہیں کیوں چاک ہے دامن کیا کہیے
بے حال سے ہم کیوں رہتے ہیں کیوں چاک ہے دامن کیا کہیے
یہ جوگ لیا ہے برسوں سے ہم نے کس کارن کیا کہیے
یہ منزل حق کے دیوانو کچھ سوچ کرو کچھ کر گزرو
کیا جانے کب کیا کر گزرے یہ وقت کا راون کیا کہیے
اک وہ بھی عالم تھا کہ تری پل بھر کی جدائی ڈستی تھی
اب سوچ ہے کیوں کر کاٹیں گے پربت یہ جیون کیا کہیے
زخموں پہ زخم بھی کھاتا ہے اس پر بھی یہ کب باز آتا ہے
پھر پیار کے نغمے گاتا ہے اس دل کا لڑکپن کیا کہیے
جب یاد کسی کی آئی ہے ہم خون کے آنسو روئے ہیں
اے عاصیؔ یوں بھی آنکھوں سے برسا ہے ساون کیا کہیے