Pandit Vidya Rattan Asi

پنڈت ودیا رتن عاصی

پنڈت ودیا رتن عاصی کی غزل

    نہ رسوا اس طرح کرتے بلا کر مجھ کو محفل میں

    نہ رسوا اس طرح کرتے بلا کر مجھ کو محفل میں اگر پاس وفا ہوتا ذرا بھی آپ کے دل میں نہ اب وہ ولولے باقی نہ اب وہ حوصلے دل میں مرا ہونا نہ ہونا ایک ہے دنیا کی محفل میں حوادث سے ہے نسبت خاص ایسے زندگانی کو ہے قائم ربط باہم جس طرح دریا و ساحل میں بڑی مدت سے یہ عالم نہ جیتا ہوں نہ مرتا ...

    مزید پڑھیے

    کسی کے رنج و غم میں جو بشر شامل نہیں ہوتا

    کسی کے رنج و غم میں جو بشر شامل نہیں ہوتا وہ دنیا میں کبھی تعظیم کے قابل نہیں ہوتا مریض عشق سے اے چارہ گر یہ بے رخی کیسی کسی بے بس کا دل رکھنا کوئی مشکل نہیں ہوتا نہایت بے مزہ ہوتی ہے وہ روداد الفت کی تمہارا ذکر جس روداد میں شامل نہیں ہوتا کوئی پوچھے مرے دل سے ذرا محفل کی ...

    مزید پڑھیے

    کبھی رنج و غم تو کبھی بے کسی ہے

    کبھی رنج و غم تو کبھی بے کسی ہے مری زندگی بھی عجب زندگی ہے گلہ کیا کروں ان کے زور و ستم کا ہمیشہ سے ان کی یہ عادت رہی ہے محبت میں جینا محبت میں مرنا مری زندگی کا عقیدہ یہی ہے ہوا کیا ہے آخر ہمیں بھی پتا ہو بھلا ہم سے کیوں آج یہ بے رخی ہو اگرچہ غم دہر کا سامنا ہے مگر میرے ہونٹوں پہ ...

    مزید پڑھیے

    دل لگا بیٹھا ہوں اس عیار سے

    دل لگا بیٹھا ہوں اس عیار سے جس کو نفرت ہے وفا سے پیار سے دیکھیے ہم کس قدر ہیں بے نیاز کچھ نہ مانگا حسن کی سرکار سے اے نگاہ ناز تیرا شکریہ مطمئن ہے دل تری گفتار سے کس لئے ہوں زندگی سے بد گماں کاش وہ پوچھے کسی دن پیار سے زندگی بھی ہم سے ہے بیزار سی زندگی سے ہم بھی ہیں بیزار سے ہر ...

    مزید پڑھیے

    اٹھایا ہی نہیں جاتا جو بار زندگی ہم سے

    اٹھایا ہی نہیں جاتا جو بار زندگی ہم سے کنارہ کر چکی شاید کسی کی یاد بھی ہم سے کبھی مانوس تھی کتنی بہار زندگی ہم سے مگر دامن کشاں ہے آج کل ہر اک خوشی ہم سے شب غم اس طرح بھی کٹ گئی ہے بارہا اپنی کسی کی یاد پہروں گفتگو کرتی رہی ہم سے کسی کے واسطے ترک تعلق مشغلہ ٹھہرا ہمارے دل پہ جو ...

    مزید پڑھیے

    سر پہ آئی جو آفت وہ ٹل ہی گئی

    سر پہ آئی جو آفت وہ ٹل ہی گئی زندگی رنج و غم سے نکل ہی گئی لاکھ محتاط تھے دیدہ و دل سے ہم پھر بھی ان کی نظر چال چل ہی گئی عمر بھر ہم رہے غم سے دامن کشاں زندگی آپ کے غم میں ڈھل ہی گئی راز رکھا محبت کے ہر راز کو پھر بھی یہ بات منہ سے نکل ہی گئی چارہ سازوں کے الطاف کا شکریہ زندگی غم کے ...

    مزید پڑھیے

    مری دنیائے دل زیر و زبر ہے

    مری دنیائے دل زیر و زبر ہے محبت کی نظر بھی کیا نظر ہے ہمارا بخت بھی کیا اوج پر ہے مزاج دشمنی زیر و زبر ہے سحر تک خاک بھی باقی نہ ہوگی یہ بزم ماہ و انجم رات بھر ہے مری مانے تو مانے کیا مرا دل یہ کافر آپ کے زیر اثر ہے امیر شہر کو اس سے غرض کیا فقیر شہر کب سے در بدر ہے ہمارا دل جسے ...

    مزید پڑھیے

    ہم ہیں طوفان حوادث سے گزرنے والے

    ہم ہیں طوفان حوادث سے گزرنے والے ہم نہیں موج بلا خیز سے ڈرنے والے آپ جی بھر کے دل زار پہ بیداد کریں ہم کسی طور شکایت نہیں کرنے والے کاش تو درد محبت سے شناسا ہوتا عہد و پیمان محبت سے مکرنے والے پھول ہی پھول نہیں اس میں کئی خار بھی ہیں دیکھ کر راہ محبت سے گزرنے والے تیری اس خاص ...

    مزید پڑھیے

    صبح دم کا مزا نہیں لیتے

    صبح دم کا مزا نہیں لیتے لوگ تازہ ہوا نہیں لیتے جھوٹ کا آسرا نہیں لیتے درد والے دوا نہیں لیتے برسر اقتدار ہوں کب سے لوگ کیوں فائدہ نہیں لیتے کون جانے وہ دل سے دیتا ہو ہم کسی کی دعا نہیں لیتے بے جھجھک اب ملا کرو ہم سے آج کل ہم دوا نہیں لیتے جن کے روشن ضمیر ہوتے ہیں دور سے ذائقہ ...

    مزید پڑھیے

    بھلا چاہے گا کوئی کیا کسی کا

    بھلا چاہے گا کوئی کیا کسی کا ہو دشمن آدمی جب آدمی کا جفا کاری ہے زندہ آپ ہی سے جفا کاری ہے شیوہ اپ ہی کا مرا شیوہ ہے اخلاص و محبت برا چاہوں گا میں کیوں کر کسی کا خدا کا شکر ہے اس بے وفا نے سبب پوچھا ہے میری خامشی کا ترے دل میں بھی ہو درد محبت ترا دل کاش ہو جائے کسی کا دلوں میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5