ہم پر نگاہ لطف کبھی ہے کبھی نہیں

ہم پر نگاہ لطف کبھی ہے کبھی نہیں
تم ہی کہو یہ کیا ہے اگر دل لگی نہیں


گو جی رہا ہے آج بھی کوئی ترے بغیر
لیکن یہ زندگی تو کوئی زندگی نہیں


اس کی بلا سے کوئی جئے یا کوئی مرے
جس کو کسی کے درد کا احساس ہی نہیں


دل میں نہ آرزو ہے کوئی اب نہ ولولہ
اک شمع جل رہی ہے مگر روشنی نہیں


آخر ہم ان کے وعدوں پر ایمان لائیں کیا
جو ہم پہ مہربان ابھی ہے ابھی نہیں


اس گفتگو کی طرز میں ترمیم کیجئے
کب تک میں خاموشی سے سنوں آپ کی نہیں


آسیؔ زبان خامشی میں داستان شوق
ہم نے کہی ہے بارہا اس نے سنی نہیں