امتیاز بیش و کم سے دور ہے
امتیاز بیش و کم سے دور ہے دل محبت کے نشے میں چور ہے غم اٹھا کر بھی بڑا مسرور ہے کس قدر سادہ دل رنجور ہے ایک مشت خاک ہے اس کا وجود آدمی کس بات پر مغرور ہے اس کے آگے ایک بھی چلتی نہیں دل کے ہاتھوں ہر کوئی مجبور ہے حسن کو گو ناز ہے خود پر مگر عشق بھی اپنی جگہ مغرور ہے حضرت عاصیؔ کی ...