اسامہ خالد کی غزل

    سیاہ کمرے میں جب صبح کا اجالا ہوا

    سیاہ کمرے میں جب صبح کا اجالا ہوا زمین بوس ہوا میں فلک سے ٹپکا ہوا تم آفتاب کو کرنوں کی بھیک دیتی ہوئی میں ایک شب کے اندھیرے میں سانس لیتا ہوا زمیں پہ پھیلی ہوئی دھوپ اس شرارے کی اور ایک سایہ مرے ساتھ ساتھ بجھتا ہوا کسی نے نیند پہن لی کسی کی اتری ہوئی کسی نے خواب اٹھایا کسی کا ...

    مزید پڑھیے

    کچھ بھولی اور کچھ تیکھی آوازیں ہیں

    کچھ بھولی اور کچھ تیکھی آوازیں ہیں جیسے چہرے ہیں ویسی آوازیں ہیں اک تطہیر سے عاری جسم کا پرسہ ہیں خوف میں لپٹی جتنی بھی آوازیں ہیں چاروں جانب گھور اندھیرا ہے جس میں آٹھوں جانب سننے کی آوازیں ہیں ایسا محو ہوں خاموشی کو سننے میں مانو مجھ سے پہلے کی آوازیں ہیں گھور رہا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    پاؤں کا دھیان تو ہے راہ کا ڈر کوئی نہیں

    پاؤں کا دھیان تو ہے راہ کا ڈر کوئی نہیں مجھ کو لگتا ہے مرا زاد سفر کوئی نہیں بعض اوقات تو میں خود پہ بہت چیختا ہوں چیختا ہوں کہ ادھر جاؤ جدھر کوئی نہیں سر پہ دیوار کا سایا بھی اداسی ہے مجھے ظاہراً ایسی اداسی کا اثر کوئی نہیں آخری بار مجھے کھینچ کے سینے سے لگا اور پھر دیکھ مجھے ...

    مزید پڑھیے

    بھرے کمرے میں اداسی کا اثر تنہا کیا

    بھرے کمرے میں اداسی کا اثر تنہا کیا جانے کیا بات تھی کیا سوچ کے گھر تنہا کیا خود میں جھانکا تو مرے جسم سے مربوط تھا وہ میں نے جس جس کو بھی تا حد نظر تنہا کیا کس اکائی کو بکھرنے دوں کسے جمع کروں کہاں کرنا تھا بدن تنہا کدھر تنہا کیا میرے ملبے کی بچت روز کھٹکتی تھی اسے میرے وحشی نے ...

    مزید پڑھیے

    میرا سایہ بھی اگر باب طرب تک آیا

    میرا سایہ بھی اگر باب طرب تک آیا کہنا بد نام زمانہ تھا نسب تک آیا دھند ہی دھند تھی ہر سمت پھر اک سمت سے میں سامنے دکھتا ہوا اپنے عقب تک آیا بد نصیبی میں یہی بات بری ہے یہی بات کوئی بھی زہر نہیں میری طلب تک آیا ہاتھ آئی ہوئی اک موج فنا پھیل گئی جب کوئی جھونکا ترے جان بہ لب تک ...

    مزید پڑھیے

    کنڈی بجا کے اس لیے بھاگا نہیں ہوں میں

    کنڈی بجا کے اس لیے بھاگا نہیں ہوں میں دکھتا نہیں کسی کو تو سوچا نہیں ہوں میں پچھلے برس کی بات ہے کچھ لوگ آئے تھے دستک سنی تو کمرے سے چیخا نہیں ہوں میں جانے میں کس کا جسم ہوں اور کس کے پاس ہوں ڈھونڈا ہے خود کو ہر جگہ ملتا نہیں ہوں میں لے جاؤ مجھ کو مجھ سے مگر ایک بات ہے لمبے سفر ...

    مزید پڑھیے

    اسی نے آدم کے نقش پا کو ازل کیا تھا بھرم رکھا تھا

    اسی نے آدم کے نقش پا کو ازل کیا تھا بھرم رکھا تھا زمیں پہ جلوہ فگن نہ ہو کر بھی جس نے پہلا قدم رکھا تھا ہم ایک ترتیب سے تمہاری اداس نظموں پہ رو چکے ہیں کہ آنسوؤں اور خون کے بیچ ڈیڑھ سسکی کا سم رکھا تھا ضعیف وقتوں میں اپنے کنبے کی ذمہ داری اٹھائی ہم نے تمہارے ابو نے منہ دکھائی میں ...

    مزید پڑھیے

    کس کا عکس نمایاں ہوگا ایسے گدلے پانی میں

    کس کا عکس نمایاں ہوگا ایسے گدلے پانی میں سورج ڈوب گیا ہے میرے آنگن کی ویرانی میں اس گھر کی دیوار میں جانے کس کے کان پھنسے ہوں گے صرف یہی ڈر لاحق ہے مجھ کو ہر نقل مکانی میں ہجر کی شب روشن تھا گھر میں ایک ستارہ اور چراغ آنکھ جھپکنے تک کا وقت نہیں تھا اس حیرانی میں مجھ سے پہلے بھی ...

    مزید پڑھیے

    خاموشی کی رمز سجھا

    خاموشی کی رمز سجھا بول رہا ہے بولتا جا ٹیک لگا ہم ایسوں سے دیواروں کا مان بڑھا خاک ہوئے درباروں کی یکتائی کا گیت سنا چیخ سنی دروازوں کی جیسے کہتے ہوں مت جا حبس کی خاطر کمرے میں زندانی کا اسم پڑھا ہاتھ کٹے اس بستی میں کرتا لیر و لیر ہوا رونا ہے تو کھل کر رو رونے والی شکل ...

    مزید پڑھیے

    وقت کی زنبیل پلٹی اور اس تک جا گرا

    وقت کی زنبیل پلٹی اور اس تک جا گرا جسم کا کشکول جس نے بد دعا سے بھر دیا آنگنوں تک آ گئی تھی روشنی تصویر کی دھوپ کا پھیلا ہوا تھا شام جیسا ذائقہ ماند پڑنے لگ گئی سارے چراغوں کی لپک کس نے بجھتے سائے کو میری جگہ ہونے دیا رائیگاں ہوتے ہوئے دن کو ملی رنگت کی رات صبح روشن دان نے منظر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3