اسامہ خالد کی غزل

    دل میں رہے وہ شخص رگوں میں رواں نہ ہو

    دل میں رہے وہ شخص رگوں میں رواں نہ ہو میں چاہتا ہوں زخم جگر کا نشاں نہ ہو دستک سنی تو روح کی چیخیں نکل گئیں جیسے کوئی بدن میں جہاں تھا وہاں نہ ہو اک عمر ہو کہ جس میں میسر ہوں سگرٹیں اک دوستی ہو جس میں یہ سود و زیاں نہ ہو اک خوش کلام پوچھے تمہیں چاہیے سکوں اک خوش کلام پوچھے مگر مجھ ...

    مزید پڑھیے

    جہان گریہ جو آدم کو خلد کا دکھ ہے

    جہان گریہ جو آدم کو خلد کا دکھ ہے اسی لحاظ سے دھرتی ہوا خلا دکھ ہے کبھی فراق کی راتوں میں آئنہ دیکھوں تو خود سے کہتا ہوں دیکھو یہ آئنہ دکھ ہے شدید رونا تو اندر کا حبس گھٹنا ہے کھچاؤ ہنسنے سے پڑتا ہے قہقہہ دکھ ہے زمین گول ہے میری وفات نے کھولا کہ دوست امی سے کہتے تھے یہ بڑا دکھ ...

    مزید پڑھیے

    ٹھیک ہے ان دنوں خود پر ذرا غصہ ہوں میں

    ٹھیک ہے ان دنوں خود پر ذرا غصہ ہوں میں پھر بھی اپنی سبھی حرکات کو تکتا ہوں میں آنکھ کی میز پہ رکھا ہے مرا خواب سفر اور بستر پہ شکن ڈال کے سویا ہوں میں مصلحت ڈھونڈتے پھرتے ہو سبھی کاموں میں تم کو بیمار نہیں لگتا تو اچھا ہوں میں وقت وحشت مجھے پہچان نہیں پاتا کوئی پھر بتاتا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    سخت وحشی ہوں بلا وجہ بپھر جاتا ہوں

    سخت وحشی ہوں بلا وجہ بپھر جاتا ہوں اس لیے اپنی طرف جاؤں تو ڈر جاتا ہوں ایک ہی طرز کی وحشت سے بھرے رہتے ہیں میں اگر دشت نہیں جاتا تو گھر جاتا ہوں چار چھ انچ کی دوری سے مرا سایا مجھے اک صدا دیتا ہے میں بار دگر جاتا ہوں بعض اوقات اداسی کو منانے کے لیے اپنے ہونے کی دلیلوں سے مکر جاتا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3