وقت کی زنبیل پلٹی اور اس تک جا گرا

وقت کی زنبیل پلٹی اور اس تک جا گرا
جسم کا کشکول جس نے بد دعا سے بھر دیا


آنگنوں تک آ گئی تھی روشنی تصویر کی
دھوپ کا پھیلا ہوا تھا شام جیسا ذائقہ


ماند پڑنے لگ گئی سارے چراغوں کی لپک
کس نے بجھتے سائے کو میری جگہ ہونے دیا


رائیگاں ہوتے ہوئے دن کو ملی رنگت کی رات
صبح روشن دان نے منظر کو گدلا کر دیا


پہلے میں اس عکس کی پہچان تک پہنچا فقط
اور پھر وہ آئنہ خانہ بھی مجھ میں ضم ہوا