کس کا عکس نمایاں ہوگا ایسے گدلے پانی میں
کس کا عکس نمایاں ہوگا ایسے گدلے پانی میں
سورج ڈوب گیا ہے میرے آنگن کی ویرانی میں
اس گھر کی دیوار میں جانے کس کے کان پھنسے ہوں گے
صرف یہی ڈر لاحق ہے مجھ کو ہر نقل مکانی میں
ہجر کی شب روشن تھا گھر میں ایک ستارہ اور چراغ
آنکھ جھپکنے تک کا وقت نہیں تھا اس حیرانی میں
مجھ سے پہلے بھی کچھ وحشی اس الجھن میں فوت ہوئے
آخر کس کا دست جنوں ہے وحشت کی آسانی میں
سرخ اندھیرا چھٹنے کی منت کا پھیکا زرد چراغ
چھوڑ دیا ہے سانپ کسی نے جھیل کے سادہ پانی میں
جیسے کسی نے بچوں والے گھر میں سانپ کو رکھنا ہو
ایسے مجھے ڈر لگتا ہے اس ہجراں کی نگرانی میں