نصرت صدیقی کی غزل

    کیا کیا نہ سامنے سے زمانے گزر گئے

    کیا کیا نہ سامنے سے زمانے گزر گئے اک غم ہمارے ساتھ رہا ہم جدھر گئے آ جا کہ اب تو تاب شکیبائی بھی نہیں اے دوست تجھ کو دیکھے زمانے گزر گئے کن حادثوں کے درمیاں جینا پڑا مجھے دیکھے تھے جتنے خواب سہانے بکھر گئے ہم سے تو تیرا غم بھی چھپایا نہ جا سکا لب سی لئے تو پلکوں پہ آنسو ٹھہر ...

    مزید پڑھیے

    دل ہی ادا کرے تو کرے دل کے واجبات

    دل ہی ادا کرے تو کرے دل کے واجبات آنکھوں سے طے نہ ہوں گے دلوں کے معاملات محرومیوں نے دل کی تمنائیں چھین لیں بچوں نے کرنے چھوڑ دئے ہیں مطالبات گو زندگی گزار رہے ہیں سبھی مگر حاصل کسی کسی کو ہیں اس کے لوازمات لوگوں نے اپنی ذات سے منسوب کر لئے میں نے رقم کئے تھے فقط اپنے ...

    مزید پڑھیے

    محبوب نظر آپ کے چہرے کی ضیا ہے

    محبوب نظر آپ کے چہرے کی ضیا ہے مطلوب جبیں آپ کا نقش کف پا ہے ہم نے ترے جلوے کا جسے عکس کہا ہے لوگوں نے اسے پھول کا عنوان دیا ہے ہنستے ہوئے تاروں کا گلا گھونٹ دیا ہے سورج کی شعاعوں نے بڑا ظلم کیا ہے مرتا ہے تو مر جائے کوئی میری بلا سے مجھ کو مرے ماحول نے یہ درس دیا ہے آنکھوں میں ...

    مزید پڑھیے

    صحرا کی طرح شہر وفا ہے کہ نہیں ہے

    صحرا کی طرح شہر وفا ہے کہ نہیں ہے ہر صاحب دل آبلہ پا ہے کہ نہیں ہے پہچانتے ہیں لوگ ترے نام سے مجھ کو اب تیرا پتا میرا پتا ہے کہ نہیں ہے تسکین کے لمحات کو ترسی ہوئی دنیا حالات سے ہر چند خفا ہے کہ نہیں ہے ناموس وطن لوٹنے والوں کے لئے بھی یا رب کوئی آئین سزا ہے کہ نہیں ہے اس زلف کے ...

    مزید پڑھیے

    رابطہ ہے ابھی ہواؤں سے

    رابطہ ہے ابھی ہواؤں سے جی رہا ہوں تری دعاؤں سے زندگی بول کیا ارادہ ہے موت مہنگی نہیں دواؤں سے تو مری لغزشوں پہ طنز نہ کر میری پہچان ہے خطاؤں سے اس کو ثقل زمین کہتے ہیں لوٹ آیا بشر خلاؤں سے دل نے آنکھوں میں بھر دئے آنسو لے کے مایوسیاں گھٹاؤں سے جتنے خانہ خراب ہیں سب کو بد ...

    مزید پڑھیے

    گئے دنوں کے دریچے سجانے لگتے ہیں

    گئے دنوں کے دریچے سجانے لگتے ہیں ہم اپنے حال کو ماضی بنانے لگتے ہیں خلوص و مہر و محبت کی قدر ختم ہوئی حیات نو میں یہ سکے پرانے لگتے ہیں وہ کون ہے جو انہیں کھیلنے نہیں دیتا وہ کم سنی میں جو روزی کمانے لگتے ہیں میں تیری زلف کے سائے میں رک تو جاؤں مگر ترے جمال کے شعلے جلانے لگتے ...

    مزید پڑھیے

    بھیڑ ہے لوگوں کی ہر سو آشنا کوئی نہیں

    بھیڑ ہے لوگوں کی ہر سو آشنا کوئی نہیں میں کسے آواز دوں پہچانتا کوئی نہیں ان گنت پتے گرے پیڑوں سے اشکوں کی طرح اب کی رت میں حادثوں کی انتہا کوئی نہیں میرے دل میں چاند روشن میری پلکوں پر نجوم میں زمیں پر آسماں ہوں جانتا کوئی نہیں آپ کے نقش قدم بھی اب نہیں منزل نما لوٹ جانے کا بھی ...

    مزید پڑھیے

    سونے سونے دار و رسن بتلاتے ہیں

    سونے سونے دار و رسن بتلاتے ہیں سچ کہنے سے لوگ بہت کتراتے ہیں آنسو بن جاتے ہیں غم کہلاتے ہیں وہ جذبے جو دل ہی میں مر جاتے ہیں یہ ہے بات جدا وہ ہم سے کہہ نہ سکے ورنہ خواب تو گونگے کو بھی آتے ہیں جس کی جانب آنکھ اٹھانا مشکل ہو ہم اس سچائی پر قلم اٹھاتے ہیں ہر فرمائش آئندہ پر ٹالتا ...

    مزید پڑھیے

    دل جھیل میں پھینکا ہے تری یاد نے پتھر

    دل جھیل میں پھینکا ہے تری یاد نے پتھر سر سے نہ گزر جائے کوئی موج ابھر کر یہ پھول سے رخ سرو سے قد چاند سے پیکر ہلچل سی مچا دیتے ہیں جذبات کے اندر کچھ اور ستم اور ستم اے غم دوراں کھلتے ہیں بڑی دیر میں انسان کے جوہر تو پاس بھی اتنا کہ تجھے دیکھ نہ پاؤں تو دور بھی اتنا کہ مری سوچ سے ...

    مزید پڑھیے

    یاس ہی سے کبھی گزر پیارے

    یاس ہی سے کبھی گزر پیارے منتظر ہیں دل و نظر پیارے پھول کھلتے گئے محبت کے تو نے دیکھا جدھر جدھر پیارے گوہر دل کی قدر کیا کرتے یہ حسیں لوگ کم نظر پیارے دو قدم ساتھ کیا چلے ہم تم بات پہنچی نگر نگر پیارے میں تو خود ہی فریب خوردہ ہوں تو مری جستجو نہ کر پیارے بن گئے لوگ صاحب ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2