نصرت صدیقی کے تمام مواد

17 غزل (Ghazal)

    کیا کیا نہ سامنے سے زمانے گزر گئے

    کیا کیا نہ سامنے سے زمانے گزر گئے اک غم ہمارے ساتھ رہا ہم جدھر گئے آ جا کہ اب تو تاب شکیبائی بھی نہیں اے دوست تجھ کو دیکھے زمانے گزر گئے کن حادثوں کے درمیاں جینا پڑا مجھے دیکھے تھے جتنے خواب سہانے بکھر گئے ہم سے تو تیرا غم بھی چھپایا نہ جا سکا لب سی لئے تو پلکوں پہ آنسو ٹھہر ...

    مزید پڑھیے

    دل ہی ادا کرے تو کرے دل کے واجبات

    دل ہی ادا کرے تو کرے دل کے واجبات آنکھوں سے طے نہ ہوں گے دلوں کے معاملات محرومیوں نے دل کی تمنائیں چھین لیں بچوں نے کرنے چھوڑ دئے ہیں مطالبات گو زندگی گزار رہے ہیں سبھی مگر حاصل کسی کسی کو ہیں اس کے لوازمات لوگوں نے اپنی ذات سے منسوب کر لئے میں نے رقم کئے تھے فقط اپنے ...

    مزید پڑھیے

    محبوب نظر آپ کے چہرے کی ضیا ہے

    محبوب نظر آپ کے چہرے کی ضیا ہے مطلوب جبیں آپ کا نقش کف پا ہے ہم نے ترے جلوے کا جسے عکس کہا ہے لوگوں نے اسے پھول کا عنوان دیا ہے ہنستے ہوئے تاروں کا گلا گھونٹ دیا ہے سورج کی شعاعوں نے بڑا ظلم کیا ہے مرتا ہے تو مر جائے کوئی میری بلا سے مجھ کو مرے ماحول نے یہ درس دیا ہے آنکھوں میں ...

    مزید پڑھیے

    صحرا کی طرح شہر وفا ہے کہ نہیں ہے

    صحرا کی طرح شہر وفا ہے کہ نہیں ہے ہر صاحب دل آبلہ پا ہے کہ نہیں ہے پہچانتے ہیں لوگ ترے نام سے مجھ کو اب تیرا پتا میرا پتا ہے کہ نہیں ہے تسکین کے لمحات کو ترسی ہوئی دنیا حالات سے ہر چند خفا ہے کہ نہیں ہے ناموس وطن لوٹنے والوں کے لئے بھی یا رب کوئی آئین سزا ہے کہ نہیں ہے اس زلف کے ...

    مزید پڑھیے

    رابطہ ہے ابھی ہواؤں سے

    رابطہ ہے ابھی ہواؤں سے جی رہا ہوں تری دعاؤں سے زندگی بول کیا ارادہ ہے موت مہنگی نہیں دواؤں سے تو مری لغزشوں پہ طنز نہ کر میری پہچان ہے خطاؤں سے اس کو ثقل زمین کہتے ہیں لوٹ آیا بشر خلاؤں سے دل نے آنکھوں میں بھر دئے آنسو لے کے مایوسیاں گھٹاؤں سے جتنے خانہ خراب ہیں سب کو بد ...

    مزید پڑھیے

تمام