محبوب نظر آپ کے چہرے کی ضیا ہے
محبوب نظر آپ کے چہرے کی ضیا ہے
مطلوب جبیں آپ کا نقش کف پا ہے
ہم نے ترے جلوے کا جسے عکس کہا ہے
لوگوں نے اسے پھول کا عنوان دیا ہے
ہنستے ہوئے تاروں کا گلا گھونٹ دیا ہے
سورج کی شعاعوں نے بڑا ظلم کیا ہے
مرتا ہے تو مر جائے کوئی میری بلا سے
مجھ کو مرے ماحول نے یہ درس دیا ہے
آنکھوں میں ہیں آنسو کہ اندھیرا ہے پر افشاں
جس چہرے کو دیکھا وہی دھندلا سا لگا ہے