یاس ہی سے کبھی گزر پیارے
یاس ہی سے کبھی گزر پیارے
منتظر ہیں دل و نظر پیارے
پھول کھلتے گئے محبت کے
تو نے دیکھا جدھر جدھر پیارے
گوہر دل کی قدر کیا کرتے
یہ حسیں لوگ کم نظر پیارے
دو قدم ساتھ کیا چلے ہم تم
بات پہنچی نگر نگر پیارے
میں تو خود ہی فریب خوردہ ہوں
تو مری جستجو نہ کر پیارے
بن گئے لوگ صاحب دولت
جنس ایماں کو بیچ کر پیارے
یوں تو احباب اور بھی ہیں بہت
تجھ سے بڑھ کر نہیں مگر پیارے
تنگ دستی میں دیکھنا نصرتؔ
بک نہ جائے کہیں ہنر پیارے