Nazim Sultanpuri

ناظم سلطانپوری

ناظم سلطانپوری کی غزل

    جھک گیا پائے جاناں پہ سر ہی تو ہے

    جھک گیا پائے جاناں پہ سر ہی تو ہے کھو گئی بجلیوں میں نظر ہی تو ہے یہ جہاں پتھروں کا نگر ہی تو ہے سانس لینا یہاں اک ہنر ہی تو ہے چین سے رہنے دیتا نہیں ایک جا یہ ہمارا جنون سفر ہی تو ہے راہزن ہی سہی راہ منزل میں وہ سوچتا ہوں مرا ہم سفر ہی تو ہے تم تو دامن بچاتے ہو اب اس طرح جیسے ...

    مزید پڑھیے

    میری جانب تری نظر نہ ہوئی

    میری جانب تری نظر نہ ہوئی کیوں حریف دل و جگر نہ ہوئی فاصلوں کے دہکتے صحرا میں قرب کی چھاؤں معتبر نہ ہوئی کتنی راتوں کا زہر پی کر بھی پیاس آسودۂ سحر نہ ہوئی یوں دبے پاؤں زندگی گزری حادثوں کو بھی کچھ خبر نہ ہوئی شمع بردار وقت تھے پھر بھی ہم سے تزئین بام و در نہ ہوئی تیری پرواز ...

    مزید پڑھیے

    یاد آیا ہے جب کوئی دیپک جلے

    یاد آیا ہے جب کوئی دیپک جلے دل کے آنگن میں غم کے جھکورے چلے راس آئی نہ شاید چمن کی ہوا دیکھ وحشی ترے سوئے صحرا چلے آرزو کوئی دل میں ہے اب اس طرح جس طرح راکھ میں کوئی شعلہ پلے زندگی کیا ہے یہ دیکھنا ہو جسے میرے ہم راہ وہ میکدے کو چلے مہربانی ہو یا کوئی ان کا ستم مجھ سے ترسے ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    کہاں کسی کو ہوش تھا کہاں کسی میں تاب تھی

    کہاں کسی کو ہوش تھا کہاں کسی میں تاب تھی تری نظر سے انجمن کی انجمن خراب تھی ادا ادا بہار تھی نظر نظر شراب تھی کسی کی گرمئی شباب گرمئی شباب تھی کسی کو اس کا علم کیا کسی کو اس کی کیا خبر کہ میری زندگی بھی ایک زندگی کا خواب تھی بڑے قلق کی بات ہے کہ تم نہ اس کو پڑھ سکے ہماری زندگی تو ...

    مزید پڑھیے

    گھر کو ویرانہ کریں عیش کی پروا نہ کریں

    گھر کو ویرانہ کریں عیش کی پروا نہ کریں تیری آنکھوں کا اشارہ ہو تو کیا کیا نہ کریں دست وحشت ہو تو کیوں بات جنوں کی جائے جیب و دامن ہیں تو کیوں گل کی تمنا نہ کریں آپ سے میری گزارش ہے کیوں یوں شام و سحر میری خواہش سے زیادہ مجھے دیکھا نہ کریں کون دیکھے چمن دہر میں گل کی صورت ہم اگر ...

    مزید پڑھیے

    یہ دوڑ دھوپ بہ ہر صبح و شام کس کے لیے

    یہ دوڑ دھوپ بہ ہر صبح و شام کس کے لیے بس ایک نام کی خاطر یہ نام کس کے لیے مرا وجود بصد اہتمام کس کے لیے تمام عمر جلا صبح و شام کس کے لیے یہاں تو کوئی نہیں اونگھتے دیوں کے سوا بھرا ہے تم نے محبت کا جام کس کے لیے امنڈ پڑی ہے خدائی عجیب عالم ہے سنا گیا وہ سزائے دوام کس کے لیے بہت ...

    مزید پڑھیے

    باندھ کر کمر جب بھی ہم پئے سفر نکلے

    باندھ کر کمر جب بھی ہم پئے سفر نکلے زندگی کے سب رستے تیری رہ گزر نکلے سوچتے ہیں کیوں آخر ذوق سجدہ ریزی میں ہم جہاں جبیں رکھیں وہ ترا ہی در نکلے جو تھے ناپنے والے زخم دل کی گہرائی اپنی شوخ نظروں سے کتنے بے خبر نکلے سوچتے ہیں کیا ہوگا حال پھر بہاروں کا شہر لالہ و گل سے ہم جو روٹھ ...

    مزید پڑھیے

    اک صبح عارضی تھی کہ پل میں گزر گئی

    اک صبح عارضی تھی کہ پل میں گزر گئی اک شام مستقل تھی کہ ظالم ٹھہر گئی جلوے کے ازدحام میں کچھ سوجھتا نہیں نظارے کی ہوس میں متاع نظر گئی یارو یہ کس نوائے محبت کی گونج تھی دیکھو تو ساری بزم کو دیوانہ کر گئی ان کی تو اک ادائے تغافل کی بات تھی میرے تو خواب شوق کی دنیا بکھر گئی سمٹی ...

    مزید پڑھیے

    بوئے گل موج پر آتی ہے بہت رات گئے

    بوئے گل موج پر آتی ہے بہت رات گئے روح احساس پہ چھاتی ہے بہت رات گئے غم کی پروائی سنکتی ہے تو ہر چوٹ مری معجزہ اپنا دکھاتی ہے بہت رات گئے یہ بھی اس ناز تغافل کا گلہ ہے اے دل آہ جو ہونٹ پہ آتی ہے بہت رات گئے کون روتا ہے لئے ہاتھوں پہ ارمان کی لاش ایک آواز سی آتی ہے بہت رات گئے اپنی ...

    مزید پڑھیے

    زندگی کروٹیں بدلتی ہے

    زندگی کروٹیں بدلتی ہے آ بھی جاؤ کہ رات ڈھلتی ہے صبح نو کی حسیں عمارت میں رات کی تیرگی مچلتی ہے زندگی کتنے ماہ و سال کے بعد اب ذرا پاؤں پاؤں چلتی ہے ہم تہی خواب ہیں تو کیا دل میں خواب کی آرزو تو پلتی ہے چند لفظوں کا زلزلہ ہے مگر دل کی بنیاد تک دہلتی ہے ہم کوئی تیری وہ نظر تو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2