کہاں کسی کو ہوش تھا کہاں کسی میں تاب تھی

کہاں کسی کو ہوش تھا کہاں کسی میں تاب تھی
تری نظر سے انجمن کی انجمن خراب تھی


ادا ادا بہار تھی نظر نظر شراب تھی
کسی کی گرمئی شباب گرمئی شباب تھی


کسی کو اس کا علم کیا کسی کو اس کی کیا خبر
کہ میری زندگی بھی ایک زندگی کا خواب تھی


بڑے قلق کی بات ہے کہ تم نہ اس کو پڑھ سکے
ہماری زندگی تو اک کھلی ہوئی کتاب تھی


وہ سب کہانیاں تو تھیں مرے ہی دل کی بزم میں
تمہاری چشم سرمگیں نہ جانے کیوں پر آب تھی


حیات بامراد پر یہ تبصرے بجا سہی
مگر وہ زندگی کہ جس کی ہر طلب سراب تھی