Nazim Sultanpuri

ناظم سلطانپوری

ناظم سلطانپوری کی غزل

    آ گیا کون سر بزم یہ ساقی بن کے

    آ گیا کون سر بزم یہ ساقی بن کے زندگی جھوم اٹھی طرفہ شرابی بن کے ایک سنگین حقیقت ہے مرا خون جنوں دامن گل میں مہکتا ہے کہانی بن کے اب تو محرومیٔ داماں نہیں دیکھی جاتی تم برس جاؤ کبھی یادوں کے موتی بن کے آج جو شیریں اداؤں میں بسر ہوتی ہے کل یہی جام میں گھل جائے گی تلخی بن کے کو بہ ...

    مزید پڑھیے

    خواب راحت میں کھو گئے ہیں لوگ

    خواب راحت میں کھو گئے ہیں لوگ حسب معمول سو گئے ہیں لوگ روتے روتے رہ محبت میں آنسوؤں کو بھی رو گئے ہیں لوگ میری آنکھوں میں کیا نظر آیا دفعتاً آگ ہو گئے ہیں لوگ کبھی تڑپے ہیں لالہ و گل پر کبھی کانٹوں پہ سو گئے ہیں لوگ اپنے احساس کے تنوروں میں بیشتر راکھ ہو گئے ہیں لوگ ایک تیر ...

    مزید پڑھیے

    ضیائے صبح تبسم کی آرزو نہ کرو

    ضیائے صبح تبسم کی آرزو نہ کرو کہ تاک میں ابھی تیرہ شبی ہے بے خبرو سما سکیں گے نہ بکھرے ہوئے حسیں جلوے حصار چشم ابھی اور کچھ کشادہ کرو جو پڑھ سکو تو یہ خاموش و بد نما چہرے خود اپنے وقت کی تاریخ بھی ہیں دیدہ ورو خوشی کی دھوپ میں جلتا ہے زندگی کا بدن غم لطیف کے سائے کہاں ہمیں ہم ...

    مزید پڑھیے

    وہ ایک پل کو مجھے اتنا سچ لگا تھا کہ بس

    وہ ایک پل کو مجھے اتنا سچ لگا تھا کہ بس وہ حادثہ تھا مگر ایسا حادثہ تھا کہ بس وہ پہلے پہلے ملا تھا تو یوں سجا تھا کہ بس پھر اس کے بعد تو ایسا اجڑ گیا تھا کہ بس میں اپنے گاؤں کے دیوار و در پہ کیا لکھتا وہاں تو ایسا اندھیرا چنا ہوا تھا کہ بس وہ ایک عام سا لہجہ تھا بھیگے موسم کا نگاہ ...

    مزید پڑھیے

    تیری بزم طرب کی سر خوشی کچھ اور کہتی ہے

    تیری بزم طرب کی سر خوشی کچھ اور کہتی ہے مرے ماحول کی سنجیدگی کچھ اور کہتی ہے فضائے شام مے خانہ ابھی کچھ اور کہتی ہے ہماری شدت تشنہ لبی کچھ اور کہتی ہے فروزاں تو ہے بام زندگی فن کے چراغوں سے مگر عہد ہنر کی روشنی کچھ اور کہتی ہے تمہاری چاک دامانی بہ فصل گل بجا یارو مذاق عشق کی ...

    مزید پڑھیے

    بڑی تمنا ہے جاؤں سوئے ستم کسی دن

    بڑی تمنا ہے جاؤں سوئے ستم کسی دن مزاج پوچھے تو کوئی اہل کرم کسی دن وہ بھیگا چہرہ سبھوں سے ہٹ کر سوال پوچھے ہماری آنکھوں کی آگ ہوگی نہ کم کسی دن ہمارے مسلک کا آدمی کیا کہے گا ہم کو جو ڈھل گئے مصلحت کے سانچے میں ہم کسی دن ہمارے مابین بد گمانی کی اینٹ کیسی ملے جو موقع تو پوچھیں تجھ ...

    مزید پڑھیے

    حسن سے کم نہیں مرتبہ عشق کا

    حسن سے کم نہیں مرتبہ عشق کا وہ بھی شعلہ بدن ہم بھی آتش نوا اک تبسم کی اوقات کیا تھی مگر آج تک جھیلتا ہوں اسی کی سزا پیار کی ریت پر سر خوشی کا محل سادہ لوحی کی بھی ہو گئی انتہا تھے کبھی نغمۂ محفل گل رخاں آج ہم ہو گئے جنگلوں کی صدا لاؤ مر کے بھی دیکھیں کسی راہ میں شاید آ جائے یوں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2