زندگی کروٹیں بدلتی ہے
زندگی کروٹیں بدلتی ہے
آ بھی جاؤ کہ رات ڈھلتی ہے
صبح نو کی حسیں عمارت میں
رات کی تیرگی مچلتی ہے
زندگی کتنے ماہ و سال کے بعد
اب ذرا پاؤں پاؤں چلتی ہے
ہم تہی خواب ہیں تو کیا دل میں
خواب کی آرزو تو پلتی ہے
چند لفظوں کا زلزلہ ہے مگر
دل کی بنیاد تک دہلتی ہے
ہم کوئی تیری وہ نظر تو نہیں
باتوں باتوں میں جو بدلتی ہے
آؤ کچھ دیر سینک لیں آنکھیں
کوئی دنیائے شوق جلتی ہے
کس کی آہٹ کا شور ہے ناظمؔ
نغمگی سی فضا میں ڈھلتی ہے