Nayab

نایاب

نایاب کی نظم

    دسمبر اور یاد

    دسمبر کی ہوا کے سنگ کچھ انجان سی یادیں بہت ویران سی یادیں مرے دل سے گزر کر چاند کی برفیلی سیڑھی پر اچانک بیٹھ کر سرگوشیوں میں رات کرتی ہیں مگر وہ جاتے جاتے میرے ذہن و دل کو پگھلا دیتی ہیں اکثر

    مزید پڑھیے

    تخلیق

    زمانے بھر کے دکھ لے کر محبت کو جنم میں نے دیا ہے

    مزید پڑھیے

    انجان

    اپنی ذات میں رہنے والی اپنے لئے ہی انجانی میں کوئی عکس مکمل ہے جو میری روح خلا میں اکثر مجھ کو آوازیں دیتا ہے میرے جسم میں جیسے آگ بھری ہے

    مزید پڑھیے

    کالی آگ

    بہت ہی گہرا سناٹا ہے روح خلا میں خود کو جو میں ڈھونڈھنا چاہوں گم ہو جاتی ہوں میں اس میں کون ہے میری ذات کے اندر اک تو میں ہوں دوجا کون چھپا ہے مجھ میں

    مزید پڑھیے

    ترے بن

    ترے بن زندگی سے خوف آتا ہے ترے بن عمر کی صورت فقط اک موت جیسی ہے

    مزید پڑھیے

    یادیں

    شب کا ایک بجا ہے اور میری آنکھوں میں جیسے پیاسا سورج آگ آیا ہے یادوں کا آدھی رات ہوئی ہے اور یادوں کی دھوپ ابھی تک ڈھلی نہیں ہے

    مزید پڑھیے

    سانجھ

    ہمارے درد سانجھے ہیں کہ ہم اکھڑے ہوئے دو پیڑ گرتے جا رہے ہیں لمحہ لمحہ اب ہمارے روگ سانجھے ہیں کہ ہم اندھے سمے میں اپنی روحیں ہی گنوا بیٹھے ہمارے جوگ سانجھے ہیں کہ ہم اپنے بدن میں کھوجتے ہیں خود کو ہر ساعت ہمارے درد سانجھے ہیں ہمارے روگ سانجھے ہیں ہمارا ہجر سانجھا ہے ہمارا وصل ...

    مزید پڑھیے