دلوں کے سوختہ اجڑے مکاں سے
دلوں کے سوختہ اجڑے مکاں سے یہ مت پوچھو دھواں اٹھا کہاں سے جہاں آواز تھک کر بیٹھ جائے مجھے آواز دینا تم وہاں سے ابھی تک پاؤں کا کانٹا نہ نکلا سکوں میں ڈھونڈ کر لاؤں کہاں سے ان آنکھوں میں بسی ہے روشنی سی گزر کر آئے ہیں ہم کہکشاں سے مہک آتی نہیں دھرتی کی ان سے اٹھا لے جاؤ رنگوں کو ...