ناشر نقوی کے تمام مواد

14 غزل (Ghazal)

    دلوں کے سوختہ اجڑے مکاں سے

    دلوں کے سوختہ اجڑے مکاں سے یہ مت پوچھو دھواں اٹھا کہاں سے جہاں آواز تھک کر بیٹھ جائے مجھے آواز دینا تم وہاں سے ابھی تک پاؤں کا کانٹا نہ نکلا سکوں میں ڈھونڈ کر لاؤں کہاں سے ان آنکھوں میں بسی ہے روشنی سی گزر کر آئے ہیں ہم کہکشاں سے مہک آتی نہیں دھرتی کی ان سے اٹھا لے جاؤ رنگوں کو ...

    مزید پڑھیے

    ڈوبتے سورج جیسا منظر لگتا ہے

    ڈوبتے سورج جیسا منظر لگتا ہے ہجر میں بوجھل آنکھوں سے ڈر لگتا ہے گھس آتا ہے گھور اندھیرا شام ڈھلے چاند جب آ جاتا ہے تو گھر لگتا ہے وہ تو غموں کے بیچ بھی ہنستا رہتا ہے اس کا سراپا نور کا پیکر لگتا ہے جیون میں ہر شام سویرا اور سہی کہاں کہاں پر اپنا بستر لگتا ہے سب کے مکاں شیشے کے ...

    مزید پڑھیے

    پھل جو انگنائی کی دیواروں سے باہر آئیں گے

    پھل جو انگنائی کی دیواروں سے باہر آئیں گے اے درختو سوچ لو تم پر بھی پتھر آئیں گے ہر قدم چونکائیں گے جو منزلوں کی راہ میں سوچ کر چلنا یہاں ایسے بھی منظر آئیں گے بس اسی امید پر کاٹے ہیں ہم نے روز و شب کچھ نئے جگنو چمکتے اپنے بھی گھر آئیں گے ہم یہاں پہنچے ہیں رکھ کر اپنے ہی سینے پہ ...

    مزید پڑھیے

    اک ایسا زندگی کا ضابطہ تشکیل کر آیا

    اک ایسا زندگی کا ضابطہ تشکیل کر آیا جو سنگ ذات تھا میں اس کو سنگ میل کر آیا نہ حرف و لفظ ہی رکھے نہ ہے صوت و صدا ان میں بس اک سادے ورق پر زندگی تحلیل کر آیا مسیحائی کے چرچے حشر تک یوں ہی مرے ہوں گے صدائے قم بہ اذن اللہ کو انجیل کر آیا جو تیری بات تھی مالک بیاں کر دی زمانے سے جو ...

    مزید پڑھیے

    ہر ایک صبح تمنا کا شہر سجتا ہے

    ہر ایک صبح تمنا کا شہر سجتا ہے ہر ایک شب نئی دنیا بسائی جاتی ہے اسی کا نام زمانے نے رکھ لیا آنسو یہ میری پیاس جو آنکھوں میں آئی جاتی ہے ہر ایک ذہن میں ہوتا ہے رنگ خاک وطن زمیں کی خوشبو ضمیروں میں پائی جاتی ہے بچیں تو کیسے بچیں اپنے سائے سے ناشرؔ بدن کی دھوپ منڈیروں تک آئی جاتی ...

    مزید پڑھیے

تمام